اردو

urdu

ETV Bharat / state

کسانوں نے کے سی سی قرض معاف کرنے کا مطالبہ کیا - شوپیان ضلع اور دیگر علاقوں کے کاشتکار

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے سبب پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔

کسانوں کا کے سی سی قرض کو معاف کرنے کا مطالبہ
کسانوں کا کے سی سی قرض کو معاف کرنے کا مطالبہ

By

Published : May 16, 2020, 4:34 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے 20 لاکھ کروڑ روپے کے امدادی پیکیج کا کسانوں نے خیر مقدم کرتے ہوئے کے سی سی قرص کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کسانوں کا کے سی سی قرض کو معاف کرنے کا مطالبہ

وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ 20 لاکھ کروڑ روپے یعنی 266 بلین ڈالر کا یہ امدادی پیکیج بھارت کی جی ڈی پی کا دس فیصد ہوگا اور اس سے یومیہ مزدوروں، کسانوں، منظم اور غیر منظم سیکٹر کے ورکروں، مائیکرو، چھوٹی اور میڈیم صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم کے تحت کسانوں کے لئے 20 لاکھ کروڑ میں سے 2 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا ہے۔

جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع اور دیگر علاقوں کے کاشتکار اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ کاشتکاروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے لیکن اس دوران کسانوں نے موجودہ کے سی سی قرض یعنی کسان کریڈٹ کارڈز سے حاصل کردہ لون کو معاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کسانوں کی معیشت میں استحکام لایا جا سکے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی کسان شیخ ہلال نے کسانوں کے مفاد میں پیکیج کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت موجودہ کسانوں کے قرضوں کو معاف کریں جس سے کسانوں کی معیشت کو واقعے فروخت ملے گا انہوں نے بتایا وادی کشمیر میں گزشتہ سال سے حالات ناسازگار رہے اور اب کرونا وائرس کا قہر جاری ہیں جسکی وجہ سے کسان اپنے قرض کی ادائیگی نہیں کرسکیں۔

ایک اور کسان مبارک احمد نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسی نہ کسی طرح کسانوں کے حالات کو تسلیم کرلیا ہے اور وہ ایک پیکیج لے کر آیا ہے لیکن یہ صرف ان کاشتکاروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو قرضوں میں نہیں ہیں جبکہ زیادہ تر کاشتکار قرضوں میں ہیں اور وہ موجودہ قرضوں کی ادائیگی کے قابل نہیں ہیں کیونکہ کئی سالوں سے اس علاقے کو کثیر الجھنوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور خاص طور پر دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کے خاتمے کے بعد کسان طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اب موجودہ وبائی حالت کا شکار ہے۔

:

ABOUT THE AUTHOR

...view details