اردو

urdu

ETV Bharat / state

میڈیا سنٹر میں خواتین سیاحوں کی آنکھیں کیوں بھر آئیں؟

محکمہ اطلاعات عامہ کی نگرانی میں صحافیوں کے لیے قائم کردہ اس میڈیا سنٹر میں روتی بلکتی یہ تین خواتین کشمیر کی سیر کے لیے آئی تھیں، ان کا تعلق ملیشیا سے ہے۔

میڈیا سنٹر میں خواتین سیاحوں کی آنکھیں کیوں بھر آئیں
میڈیا سنٹر میں خواتین سیاحوں کی آنکھیں کیوں بھر آئیں

By

Published : Jan 16, 2020, 8:56 PM IST

انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے ان خواتین کا اپنے اہل خانہ سے واٹس ایپ کے ذریعے کئی دنوں بعد رابطہ ہو پایا ہے، کیونکہ یہ سیاح اپنے گھر والوں سے فون پر رابطہ نہیں کرپا رہی تھیں۔

میڈیا سنٹر میں خواتین سیاحوں کی آنکھیں کیوں بھر آئیں

دراصل ان سیاحوں کو وادی کشمیر کی سیر و تفریح کے بعد رواں ماہ 11 جنوری کی تاریخ کو سرینگر سے واپسی کی پرواز تھی، تاہم گزشتہ چند دنوں کی مسلسل برفباری کی وجہ سے سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے کوئی بھی پرواز نہیں جاسکی۔ جس کے سبب رائنا، اِدا اور یوس ڈیلس نامی یہ تینوں سیاح سرینگر میں جبکہ ان کے گھر والے ملیشیا میں ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہونے کے سبب کافی پریشان اور بے چین تھے۔

اب چونکہ یہ سیاح اپنے ٹور آپرٹر کے ہمراہ اس میڈیا سینڑ میں انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے اہل خانہ سے رابطہ کر پائے تو ان کی جان میں جان آئی۔

وہیں ان کی اس پریشانی کو دیکھ کر یہاں پر کام کر رہے افراد ان کی مدد کے لیے آگے آئے۔ کسی نے ویڈیو کال کروانے کی بات کہی تو کسی نے اسکائپ کے ذریعے رابطے کی پیشکش کی اور کسی نے ہاٹ اسپاٹ دے کر ان کو اپنوں سے رابطہ کروایا۔

یہ سیاح روتے بلکتے اپنے گھروں والوں سے واٹس ایپ پیغامات میں لکھ رہی ہیں کہ یہ یہاں بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے اہل خانہ کو بتایا کہ بھاری برفباری کی وجہ سے کئی دنوں سے یہاں پروازیں منسوخ ہو رہی ہیں۔ جس کے باعث ابھی یہ وطن واپس نہیں لوٹ پا رہی ہیں اور جوں ہی موسم سازگار ہوگا یہ لوگ اُسی دن سرینگر سےروانہ ہوجائیں گی۔

اگرچہ ان سیاحوں نے وادی کشمیر کے کئی مقامات کی سیر کی ہے تاہم پہاڑی علاقوں میں بھاری برفباری کے باعث یہ گلمرگ اور پہلگام نہیں جا پائیں۔ ملیشیا کی ان سیاحوں کے ہمراہ مقامی ٹور آپریٹر کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سےاپنے گھر والوں سے رابطے میں نہ ہونے کی وجہ سے یہ کافی مایوس اور پریشان تھیں، اب یہاں واٹس ایپ کے ذریعے سے ہی رابطہ ہوگیا تو یہ ان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔

وادی کشمیر میں طویل انٹرنیٹ کی معطلی سے اس طرح کے کئی واقعات ابھی تک سامنے آئے ہیں۔ جن کے اپنے بیرون ممالک میں یا تو تعلیم حاصل کر رہے یا ملازمت کر رہے ہیں وہ وادی میں رہنے والے اپنے اہل خانہ کی ایک جھلک پانے کے لیے ترس رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details