سرینگر:وادی کشمیر کے پڑھے لکھے نوجوان سرکاری نوکری کا انتظار کرنے کے بجائے اب خود روزگار کی طرف متوجہ ہورہے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے کئی نوجوان کامیاب کاروباری کے طور سامنے آرہے ہیں جوکہ بہتر طور پر نہ صرف اپنا روزگار کما رہے ہیں۔ بلکہ دوسرے کے لیے بھی روزگار کا وصیلہ بن رہے ہیں۔
ایسے ہی تازہ مثال نوجوان کاروباری روید بٹ کی دی جارہی ہے۔ روید پشمینہ کاروبار کرنے کے ساتھ ساتھ کئی سیلونز کے مالک ہیں، اس وقت 40 سے زائد افراد کو روزگا بھی فراہم کررہے ہیں۔ روید بٹ کے کاروباری سفر، چیلنجز اور ابتدائی طور پیش آئے مشکلات سے متعلق ای ٹی وی بھارت نے ان سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اپنی گریجویشن مکمل کرنے کے بعد ابتدائی طور پر میں نے اپنے کاروبار کا آغاز پشمینہ سےکیا۔ جس کے بعد میں دہلی گیا اور گھر گھر جاکر پشمینہ شالز فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ جس کے نتیجے میں مزید گاہک بنانے میں کامیاب رہا۔ روید بٹ نے کہا کہ وہ دن بڑے چلینج سے بھرے تھے تاہم ہمت اور حوصلے سے کام کو آگے بڑھاتا گیا۔
واضح ہو کہ احمد نگر سرینگر کے رہنے والے روید بٹ نے کہا کہ ایک مرتبہ دہلی میں ملک کے ایک نامی گرامی برانڈڈ سیلون میں مجھے جانے کا موقع ملا اور ان کی سروسز سے بے حد متاثر ہوا۔ اسی وقت دماغ میں یہ بات گردش کرنے لگی تھی کہ کیوں ایسی ہی سروسز اور یہی برانڈڈ سیلون کشمیر میں نہ لایا جائے۔ نہ صرف یہاں بہترین سروسز لوگوں کو فراہم کی جائے گی بلکہ دوسرے نوجوانوں کو بھی روزگار فراہم ہوسکتا ہے۔
بات چیت کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ سیلون کاروبار کی دنیا میں ملک کا نامی گرامی برانڈ کشمیر لانا کوئی آسان بھی نہیں تھا۔ تاہم ہمت اور جزبے کو دیکھ کر کمپنی کے مالک نے کشمیر میں سیلون کھولنے اور مجھے بھر پور تعاون دینے کا بھروسہ دلایا۔
غور طلب ہو کہ 28 سالہ روید بٹ کہتے ہیں کہ پہلے پہل مذکورہ برانڈ کا ایک سیلون میں نے قائم کیا۔ جس میں مذکورہ برانڈڈ کمپنی کے تربیت یافتہ سبھی ملازمین ہی کام کررہے تھے۔ بہتر سروسز اور مناسب چارجز کے اعتبار سے لوگوں نے اسے بے حد پسند کیا اور اس کے بعد گاہکوں کی ڈیمانڈ پر اسی نوعیت کا ایک اور سیلون میں نے قائم کیا۔