کالعدم تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے رہنما کے خلاف الزامات جموں کی ٹادا عدالت میں 1989-90 میں اس وقت کے وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی ربیہ سعید کو اغوا کرنے کے الزام اور انڈین ایئر فورس کے چار اہلکاروں کے قتل کیس زیر سماعت ہیں۔
'یاسین ملک کے خلاف متعدد شواہد موجود ہیں' - اسین ملک کا 1990 میں کشمیر میں ایئر فورس کے
جموں ٹاڈا کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ ' کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کا 1990 میں کشمیر میں ایئر فورس کے غیر مسلح افسران کے قتل سے متعلق کیس میں اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔
!['یاسین ملک کے خلاف متعدد شواہد موجود ہیں' 'یاسین ملک کے خلاف متعدد شواہد موجود ہیں'](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-6409654-1006-6409654-1584193662941.jpg)
دراصل پچھلے سال اکتوبر میں ، یاسین ملک کو جموں کی ٹاڈا عدالت میں پیش کرنے والے تھے لیکن تہاڑ جیل کی انتظامیہ نے انہیں عدالت میں پیش کرنے سے انکار کیا تھا ۔ تب حکام نے دعوی کیا تھا کہ وزارت داخلہ نے انہیں یاسین ملک کو کسی بھی عدالت میں پیش نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
واضح رہے یاسین ملک کے خلاف پہلا مقدمہ 25 جنوری 1990 کو سری نگر کے راول پورہ میں پیش آنے والے ایک واقعہ سے متعلق ہے جس میں انڈین ائیر فورس کے اہلکاروں پر عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی اور چار جوان موقع پر ہی ہلاک ہوئے تھے جبکہ دوسرا کیس سابق وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی ربیہ سعید کو اغوا کرنے کو لیکر ہے۔