اردو

urdu

ETV Bharat / state

اننت ناگ: بجلی کے تاروں سے لوگ پریشان

محکمہ پاور ڈیولپمنٹ اننت ناگ کے غیر منصفانہ رویہ کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ درختوں اور لکڑی کے کھمبوں سے بندھی بجلی کی تاریں مقامی لوگوں کے لیے باعث خطرہ بن چکی ہیں۔

آج کے دور میں بھی درخت پر بجلی کی تاریں لٹکی ہوئی
آج کے دور میں بھی درخت پر بجلی کی تاریں لٹکی ہوئی

By

Published : Jun 5, 2020, 7:35 PM IST

تاہم محکمہ پاور ڈیولپمنٹ اننت ناگ کی جانب سے تاروں کو ٹھیک کرنے اور لکڑی کے کھمبوں کو ہٹانے کے لیے شاید ہی کوئی کوشش کی گئی ہو۔

آج کے دور میں بھی درخت پر بجلی کی تاریں لٹکی ہوئی

اننت ناگ سے محض 25 کلو میٹر دور ناگبل پہلگام کے علاقے میں بجلی کی تاریں زمین سے صرف 8 فٹ کے فاصلے سے بھی کم لٹکی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔

بہت ساری جگہوں پر ، یہ تاریں لکڑی کے کھمبوں یا درختوں سے منسلک ہیں، ایسا لگتا ہے کہ محکمہ پاور ڈیولپمنٹ عوامی پریشانی میں اضافہ کر رہا ہے۔

ناگبل پہلگام علاقے میں لکڑی کے بجلی کے کھمبے ٹوٹے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور بجلی کے تاروں کو لٹکائے جانے سے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔

اس علاقے میں محکمہ بجلی، کئی جگہوں پر بجلی کے تار کے بجائے فینسنگ تار اور فٹینگ تار جوڑ کر علاقے میں بجلی چلا رہا ہے۔

مقامی لوگوں کو ہر وقت کسی بڑے حادثے کا خطرہ لاحق رہتا ہے ، خاص طور پر بارش یا ہوائی طوفان کے دوران زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندہ عبدالرشید خان نے کہا ہے کہ محکمہ بجلی ہمارے گاؤ‌ں میں کھمبے نصب کرنے میں ناکام رہی ہے اور لکڑی کے کھمبے سے ٹرانسمیشن لائنز سے ہماری بجلی سپلائی کی جاری رہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ٹرانسمیشن لائنیں زمین پر بہت نیچے پڑی دکھائی دے رہی ہیں اور اسی طرح علاقے کے لوگوں کی جانوں کو شدید خطرہ رہتا ہے۔

اس نے مزید کہا کہ انہوں نے بجلی کے کھمبوں پر ٹرانسمیشن لائنوں کی صف بندی کے لیے پی ڈی ڈی عہدیداروں سے بار بار درخواستیں کی ہیں۔

لیکن انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی التجا آج تک سنی نہیں گئی یہ ذکر کرنا مناسب ہے کہ پی ڈی ڈی ڈپارٹمنٹ مرمت، مینٹیننس اور بڑھاوا کے مقاصد کے لئے کروڑوں روپیہ خرچ کرنے کا دعوی کر رہا ہے لیکن حقیقت میں یہ صرف کاغذات پر ہے جبکہ زمینی صورتحال کچھ الگ ہے۔

ان دور دراز علاقوں کی حالت ہر گزرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ لیکن محکمہ پی ڈی ڈی ڈپارٹمنٹ ابھی بھی گہری نیند میں سویا نظر آ رہی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details