حسیب اور حذیف کشمیر کے ایسے نوجوان ہیں جو بڑھتی بے روزگاری کا مقابلہ کرتے تھے۔ گزشتہ کئی برسوں سے یہ نوجوان کشمیر میں انٹرنیٹ کا استعمال کرکے خود اور دوسروں کو بھی مستفید کرتے تھے۔
یہ دونوں نوجوان کشمیر میں ای - کامرس کر رہے تھے جس کی شروعات انہوں نے گزشتہ برسوں میں کی تھی لیکن پانچ اگست 2019 سے دوسروں کو روزگار فراہم کرنے والے یہ نوجوان خود ہی بے روزگار ہوئے ہیں۔
کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی پانچ اگست کو عائد کی گئی تھی جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے پر سخت نکتہ چینی کرنے کے بعد جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے کشمیر میں ٹو جی اور براڈبینڈ بحال کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ '301 ویب سائٹس پر لوگوں کو رسائی حاصل ہوگی۔ ان وہائٹ لسٹ میں امیزون، فلپ کارٹ جیسے ای کامرس سائٹس بھی شامل ہیں۔'
تاہم کشمیر کی تمام ای کامرس سائٹس کو حکومت نے بلیک لسٹ میں رکھا ہے جن تک عوام کو کوئی رسائی نہیں ہے۔
حسیب اور حذیف جیسے نوجوانوں کی ای کامرس ویب سائٹس بھی ان میں شامل ہیں۔