رپورٹ کے مطابق دیویندر سنگھ کو جموں میں خصوصی جج سبھاش سی گپتا کی عدالت میں پیش کیا گیا، جنہوں نے دیویندر سنگھ سمیت چار دیگر عسکریت پسندوں کو 15 دنوں کے لیے این آئی اے کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔
دیویندر سنگھ این آئی اے کی تحویل میں گرفتار شدہ ملزمین میں سید نوید مشتاق شاہ عرف نوید بابو، عرفان شفیع میر، رفیع احمد راتھر اور سید عرفان احمد عرف عرفان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ این آئی اے نے پہلے ہی دیویندر سنگھ کے خلاف غیر قانونی اسلحہ ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ترمیم شدہ ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
دیویندر سنگھ کو 11 جنوری کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ حزب المجاہدین کے دو عسکریت پسندوں نوید بابو، رفیع احمد اور ایک وکیل عرفان احمد کو ایک نجی گاڑی میں جموں کی جانب لے جا رہے تھے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز این آئی اے نے دیویندر سنگھ سمیت چاروں گرفتار افراد کو تفتیش کے لیے جموں منتقل کیا تھا۔
جموں وکشمیر کے معطل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیویندر سنگھ کو سنہ 2018 میں شیر کشمیر پولیس میڈل سے نوازا گیا تھا۔ یہ میڈل ان سے واپس لے لیا گیا۔ ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔
تفتیش کار پتہ لگارہے ہیں کہ دیوندر سنگھ کب سے عسکریت پسندوں کے ساتھ کام کررہا ہے اور کیا وہ انکی معاونت صرف رقومات کمانے کیلئے کررہاتھا یا اسکا رابطہ براہ راست پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ تھا۔
دیوندر سنگھ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ برس کم از کم تین بار بنگلہ دیش گیا ہے جہاں انکی دو بیٹیاں، طبی شعبے میں زیر تعلیم ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ترال سب ڈسٹرکٹ کے آوری گنڈ گاؤں سے تعلق رکھنے والے دویندر سنگھ کا نام پارلیمنٹ حملے میں بھی سامنے آیا تھا جب اس واقعے کے اہم ملزم افضل گورو نے اپنے وکیل کو ایک خط میں لکھا تھا کہ انہیں دویندر سنگھ نے ہی محمد نامی وہ شخص سونپا تھا جس نے بعد میں پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا۔ دویندر نے گورو کو اس شخص کو دلی پہنچانے، وہاں اسکی رہائش کا انتظام کرنے اور اسکے لئے ایک گاڑی خریدنے کی درخواست کی تھی جس کے عوض انہیں رقم بھی دی تھی۔
لیکن افضل گورو کے اس انکشاف کے باوجود بھی دویندر سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ گورو نے محمد کے تعلق سے کشمیر کے ایک سابق پولیس افسر عاشق حسین بخاری کے ایک قریبی رشتہ دار کا بھی نام لیا تھا۔