جموں و کشمیر کے ڈومیسائل (رہائشی) کی نئی تعریف وضع کرنے کے ساتھ ہی اب جموں و کشمیر میں پندرہ سال سے رہ رہے بیرونی ریاست کے باشندے جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرکے ہر طرح کی سرکاری خدمات بشمول سرکاری نوکری بھی حاصل کرسکتے ہیں جو کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے ممکن نہیں تھا۔
جموں صوبے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مقیم پاکستانی مہاجرین و سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہوچکے گورکھا فوجیوں (نیپالی) کو ڈومیسائل اسناد کا حقدار بنایا گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں و غیر ملکی شہریوں میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجرا کرنے پر جموں کے عوام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
جموں کے ایک نوجوان ڈاکٹر نصیب علی چودھری نے ڈومیسائل قانون نافذ کرانے کے بعد پاکستانی ریفوجیز میں اسناد تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'ریفوجیز کو پہلے بھی جموں و کشمیر میں حقوق تھے لیکن مرکزی حکومت نے ڈومیسائل قانون نافذ کرکے اور ان لوگوں کو اسناد دے کر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم نو قانون سے جموں و کشمیر کے عوام کو مرکزی حکومت نے زخم دئے ہیں اور اب ڈومیسائل قانون سے ان زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے۔ جبکہ جموں کشمیر میں پہلے سے ہی بے روزگاری عروج پر ہے اور اب بیرون ریاست کے لوگ ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ حاصل کرکے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا حق چھین رہے ہیں'۔