دودھ گنگا ندی کے کنارے پر واقع تقریباً دس دکانیں محکمہ آبپاشی و سیلاب نے منہدم کر دئے ہیں۔ دکان مالکوں کا دعوی ہے کہ ان میں لاکھوں روپیے کی مالیت کا سامان بھی موجود تھا۔
متاثرہ دکانداروں کا کہنا ہے جس زمین پر ان کی دکانیں موجود تھی وہ ان کی قانونی آبائی جائیداد ہے اور ان کے آباو اجداد یہاں برسوں سے تجارت کرتے رہے ہیں-
ان کا کہنا ہے کہ قانونی دستاویزات ہونے کے باوجود محکمہ نے ان کی جائیداد کو غیر قانونی قرار دے کر دکانوں کو منہدم کر دیا۔
ان کا واضح طور پر کہنا ہے کہ محکمہ نے انہدامی کاروائی سے قبل نہ ان کو کوئی نوٹس دیا اور نہ ہی کسی قسم کی جانکاری دی۔
محکمہ آبپاشی و سیلاب کے متعلقہ افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے دودھ گنگا ندی سے تمام غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کے لیے مہم شروع کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ مالکان کا یہ دعوی ہے کہ دکانیں ان کی قانونی زمین پر بنی تھیں، قطعی درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تبلیغی جماعت معاملہ: 'پریشان کرنے کیلئے رپورٹنگ بڑا مسئلہ، اُکسانے والی کوریج پر کنٹرول ہو'
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ دکانداروں اور مالکان کو محمکہ کی طرف سے نوٹس بھی جاری کی گئی تھی لیکن انہوں نے قبضہ نہیں ہٹایا-