شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سرحدی علاقے گریز میں صحت کا شعبہ مفلوج ہو کر رہ گیا ہے کیونکہ کووڈ 19 کی آڑ میں زیادہ تر عملہ بانڈی پورہ میں اٹیچ (منسلک) کیا گیا ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ متعدد بار ڈی - اٹیچمینٹ کے حکمنامے جاری ہونے کے باوجود یہ عملہ گریز میں اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دے رہا ہے۔
گریز کے باشندے اعجاز احمد نے کہا کہ 'کووڈ 19 کے ابتدائی ایام میں بانڈی پورہ میں صورتحال کافی سنگین تھی اور اس وجہ سے گریز سے ڈاکٹروں و نیم طبی عملے پر مشتمل 22 ملازمین کو بانڈی پورہ اٹیچ کیا گیا تھا۔ اب جبکہ بانڈی پورہ میں اس وقت کووڈ مریضوں کی تعداد سو سے بھی کم رہ گئی ہے لیکن اس کے باوجود صرف تین چار افراد نے ہی گریز میں دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوائن کی اور باقی ملازمین ڈی اٹیچمینٹ کے حکمنامے جاری ہونے کے باوجود بانڈی پورہ میں ہی بیٹھے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس بد نظمی اور لاپروائی کا خمیازہ گریز کے غریب عوام کو اٹھانا پڑتا ہے اور محکمہ صحت کے افسران نے اپنے آپ کو صرف حکمنامے جاری کرنے تک محدود رکھا ہے اور ان حکم ناموں پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا جاتا ہے۔'