ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے امیشا کا کہنا تھا کہ 'گلمرگ کی ڈھلانیں کافی بہترین ہے۔ برسوں کی محنت کی وجہ سے اپنی کیٹیگری میں برونز کا میڈل حاصل کرنے پر خوشی ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ایسے کھیلوں سے نہ صرف وادی میں کھیلوں کو ترجیح دی جائے گی بلکہ ٹورزم کے نقشے پر بھی جموں و کشمیر ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر پائے گا۔'
کھیلو انڈیا: امیشا نے برونز جیتا سرمائی کھیلوں میں گرم ریاستوں سے بھاری تعداد میں کھلاڑیوں کی شرکت پر اُن کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کے کھیلوں انڈیا جیسے قدم سے کھیلوں کو کافی فروغ ملا ہے۔ پہلے اسکینگ صرف ہمالیہ کے دامن میں بسے ریاستوں کا باشندوں کو ہی پتہ تھا اور یہی سب ان کھیلوں میں حصہ لیتے تھے۔ تاہم اب سب سرمائی کھیلوں کے بارے میں جانتے ہیں اور اس کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔'
ماؤنٹ ایوریسٹ سے واپسی پر ہوئے ٹریفک جام کے بارے میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہ میری زندگی کا بہت خطرناک لمحہ تھا۔ میں واپس اُتر رہی تھی اور جب سب سے خطرناک ہیلری اسٹیپ پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک رسی کے سہارے لوگ اوپر بھی آ رہے ہیں اور نیچے بھی جا رہے ہیں۔ مجھے ہیلری اسٹیپ کی اترائی مكمل کرنے میں تقریباً 20 منٹ لگے اور وہ میری زندگی کے سب سے خطرناک 20 منٹ تھے۔
کھیلو انڈیا: امیشا نے برونز جیتا اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'میرا آکسیجن بھی ختم ہو چکا تھا۔ یہ میں ہی جانتی ہوں کہ میں نے کس طرح سے اپنا سفر مکمل کیا۔ مجھے لاشوں پر سے گزرنا پڑا اور خطرہ اتنا تھا کہ میرا ایک غلط قدم میری زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے کافی تھا۔'
امیشا کو ہاتھ اور پیر میں ٹھنڈ کی وجہ سے کئی دنوں تک ہسپتال میں زیر علاج رہنا پڑا۔ ان سب مشکلات کے باوجود امیشا کے حوصلے اور جنوں میں کوئی کمی نہیں آئی اور آج اُنہوں نے اپنی محنت اور لگن سے اسکینگ میں برونز میڈل حاصل کیا۔