گاندر بل: ملک میں جہاں بھی صورتحال خراب ہوتی ہے تو انتظامیہ امن و امان کی بحالی کے لیے فورا سی آر پی ایف کو تعینات کردیتی ہے، سی آر پی ایف حفاظت کے معاملے میں بھارت کی ریڑھ کی ہڈی مانی جاتی ہے۔ جموں و کشمیر میں ملی ٹنسی کا معاملہ ہو یا نکسلی علاقوں میں نکسلیوں کا، یہ فورس دو دو ہاتھ کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہے۔ اس فورس میں باضابطہ طور پر ایک کمانڈو بھی ہوتا ہے جوکافی تجربہ کار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس فورس کے لئے کسی بھی چیلنج سے نمٹنا آسان ہوتا ہے۔ حالانکہ دیکھا جائے تو جموں و کشمیر میں تعینات سی آر پی ایف کے ہزاروں جوان اب تک ہلاک ہوچکے ہیں، لیکن اس فورس کا ملک پر مر مٹنے کا جذبہ کبھی کم نہیں ہوتا۔
وادی کشمیر کے ہر ایک سمت میں سی آر پی ایف تعینات ہے، وہیں وادی کے سرحدی تحصیل یعنی گنڈ میں بھی سی آر پی ایف کی 118 بٹالین تعینات ہے جن کا ہیڈ کوارٹر گنڈ گاندربل میں واقع ہے۔ یہ فورس سونمرگ جیسے خوبصورت علاقے میں بھی تعینات ہے ۔ جہاں اس وقت منفی بیس درجہ حرارت ہے۔ اس کے باوجود یہ بٹالین اس علاقے میں مستعدی کے ساتھ ڈٹی رہتی ہے اور مقامی لوگوں کی مدد کے لئے پیش پیش رہتی ہے۔ امرناتھ یاترا کے دوران بھی یہ بٹالین اپنی کارکردگی کا زبردست مظاہرہ کرتی ہے، حکومت بھی اس بٹالین کے لیے کئی طرح کی سہولیات مہیا کراتی ہے۔ اس حوالے سے 118 بٹالین کے کمانڈنگ آفیسر ایس ایس یادو نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ مجھے اپنے جوانوں پر فخر ہے کہ جو سخت سردی کے باوجود بھی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔