اطلاعات کے مطابق جمعہ کو لوگوں کی ایک بڑی تعداد سرینگر کے ایکسچینج روڑ پر واقع بی ایس این ایل دفتر پہنچی۔ وہ یہاں اپنے بی ایس این ایل لینڈ لائن و موبائل فون نمبرات کی بل جمع کرنے، نئے سم کارڈ حاصل کرنے اور بند پڑے لینڈ لائن و موبائل نمبرات کو بحال کروانے کے لئے آئے تھے۔
تاہم جب بی ایس این ایل دفتر کے باہر لوگوں کی طویل قطار لگ گئی تو وہاں پہلے سے تعینات پولیس اہلکاروں نے لاٹھیاں برسا کر ان کو وہاں سے منتشر کردیا۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق وادی میں مواصلاتی خدمات کی معطلی کے ساتھ ہی بی ایس این ایل کے مرکزی دفتر پر کورونا وائرس کے خطرات کے باوجود لوگوں کی بھیڑ اکٹھا ہونا شروع ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کو بھی سخت سیکورٹی پابندیوں کے باوجود سینکڑوں افراد بی ایس این ایل دفتر پہنچے۔ تاہم جب دوپہر کے بعد بھی قطار چھوٹی ہونے کے بجائے طویل ہوتی گئی تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ان پر لاٹھیاں برسائیں اور پبلک ایڈرس سسٹم کے ذریعے اعلان کیا کہ کسی کو بھی قطار میں کھڑا ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بی ایس این ایل کے پی آر او مسعود بالا نےنامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پھر سے سم کارڈ حاصل کرنے اور لینڈ لائن نمبرات بحال کروانے کے لئے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'لوگ پہلے سم کارڈ یا لینڈ لائن نمبر حاصل کرتے ہیں اور کچھ وقت تک استعمال کرنے کے بعد بل جمع کرنا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن جب انہیں ضرورت پڑتی ہے تو پھر آجاتے ہیں۔ بہتر یہی ہوتا کہ اگر وہ سم کارڈ یا لائن لائن نمبرات حاصل کرتے ہیں تو اس کو چالو حالت میں رکھیں تاکہ انہیں بعد میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے'۔