امام حسین علیہ السلام نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پوری انسانیت کو یہ سبق دیا ہے کہ حق کے ساتھ کھڑا رہنا اور باطل کی مخالفت کرنا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔
مجالس کے دوران رہنما خطوط کی پاسداری ضروری ان خیالات کا اظہار جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کے معروف شیعہ عالم دین کاچو راجہ فرمان نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔
راجہ فرمان کے مطابق محرم الحرام کا مہینہ آتے ہی امام حسین علیہ السلام کے شیدائی خانوادہ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم پر یزیدیت کی طرف سے کیے گئے ظلم اور بربریت کو یاد کر کے اشک جوئی کرتے ہیں اور اہل بیت کو یاد کرتے ہیں تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ طاقت کے باوجود یزدیت کا نام نہیں ہے جبکہ حسینیت آج بھی زندہ و جاوید ہے۔
راجہ فرمان نے مزید بتایا کہ حسین علیہ السلام کسی خاص فرقے یا مسلک کے نہیں ہیں بلکہ آپ علیہ السلام پوری انسانیت کے درخشندہ ستارے ہیں اور اسی لیے کہا گیا ہے۔ انسانیت کو بیدار تو ہو لینے دو ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین کیونکہ ظالم کے خلاف سینہ سپر ہونا اور مظلوم کی حمایت میں کھڑا ہونا اصل حسینیت ہے اور آج کل کے دور میں پوری دنیا میں اگر حسینیت پر عمل درآمد کیا جائے تو پوری دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ہے۔
عالمی وباء کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے باعث امام حسین علیہ السلام اور ان کے خانوادے کی یاد میں کی جانے والی مجالس کے دوران رہنما خطوط کی پاسداری ضروری قرار دیتے ہوئے راجہ فرمان نے بتایا کہ 'انتظامیہ اور ماہرین کی طرف سے دی گئی گائیڈ لائنز پر من و عن عمل ہونا چاہیے کیونکہ ہمارے مجتہدین نے بھی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کرنے کی اپیل کی ہے اور اس لیے ہم امسال بڑی مجالس کا انعقاد نہیں کریں گے اور رہنما خطوط کی پاسداری ضروری بنائیں گے۔'
راجہ فرمان نے بتایا کہ حسینیت کا پیغام آفاقی ہے کہ ظلم کے آگے سینہ سپر ہو جاؤ اور حق کے ساتھ رہو اسی میں کامیابی ہے۔