اردو

urdu

ETV Bharat / state

کوروناوائرس:  کشمیر کی غیر سرکاری تنظیموں اور رضاکاروں کا کردار - وادی کشمیر بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بڑھتے خدشات

پوری دنیا کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بڑھتے خدشات سے عوام کافی مشکلات اور پریشانی میں مبتلا ہے۔ کشمیر کی غیر سرکاری تنظیمیں اور رضاکار اپنے تعاون سے انسانیت کی مثال قائم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

کوروناوائرس: غیر سرکاری تنظیموں اور رضاکاروں کا کردار
کوروناوائرس: غیر سرکاری تنظیموں اور رضاکاروں کا کردار

By

Published : Mar 30, 2020, 9:17 PM IST

سنہ 2007 سے وادی کشمیر میں سرگرم آتھروت کشمیر کے بانی بشیر احمد ندوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "ہماری جماعت ہمیشہ قدرتی آفات کے وقت عوام کو راحت پہنچانے کے کام میں پیش پیش رہی ہے۔ 2014 کے طبقوں سیلاب کے وقت ہمارے رضاکاروں نے عوام کی بچاؤ اور بازآبادکاری میں ایک اہم کردار نبھایا تھا۔ تاہم آج صورتِحال مختلف ہے لیکن ہمارا مقصد آج بھی وہی ہے۔ عوام کو راحت پہنچانا۔"

کوروناوائرس: غیر سرکاری تنظیموں اور رضاکاروں کا کردار

اُن کا مزید کہنا تھا کہ " جیسے ہی ہمیں کورونا وائرس کے تعلق سے اطلاع حاصل ہوئی ہماری تنظیم نے پہل کرتے ہوئے عوام تک اس وباء سے بچنے کی تدابیر پوچھنے کا زما لیا۔ جس میں ہم اتنے کامیاب ہوئے کہ ڈاکٹر اور انتظامیہ نے ہم سے ان دستاویز کے لیے رجوع کیا۔"

عوام کو مسکس اور دیگر ضروری سامان فراہم کرنے کے لیے اپنی کر کردیگی کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن ہونے کہا کہ " جب اس عالمی وباء نے اپنا جال جموں و کشمیر میں بھی پھیلانا شروع کیا تب یہاں موجود کچھ بدکردار افراد نے ماسک، سنیٹیزر اور دیگر ضروری سامان کی قیمتیں بدادي۔ ہم نے اس کے برعکس عوام اور ڈاکٹروں کو یہ سب سامان مفت میں فراہم کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت ہمارے رضاکار سرینگر شہر کے تمام علکاجات میں عوام کو ماسک، گلاس، سنيتیزر اور دیگر سامان مہیا کر چکے ہیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ وادی کے ڈاکٹروں کے پاس حفاظتی گیر کی کمی ہے۔ ہم نے اُن کے کیے خصوصی گیر تیار کیے اور اُن تک پوچھیے۔ اس وقت پنجاب کی ایک کمپنی کے ساتھ وینٹیلیٹر کی بات چل رہی ہے اور اُمید ہے کی جلد ہی وینٹیلیٹر مشین بھی یہاں موجود ہوگی۔"

کورونا وائرس کے خلاف وادی میں کام کرنے والی تنظیموں کی تعداد میں روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کچھ لڑکیاں اپنے گھروں میں ماسک تیار کر کے غیر سرکاری تنظیموں کو بیچتی ہے تو کچھ تنظیمیں خواتین کو ملازمت بھی فراہم کر رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے روال پورا علاقے کی رہنے والی سعدیہ مفتی کا کہنا تھا کہ "ہمارے بنائے گئے ماسک کو یہاں کے ہسپتالوں سے منظورِ مل گئی ہے۔ میرے پاس ذرائع تھے اور میں نے سوچا یہی سہی وقت ہے جب میں عوام کے لیے کچھ کر سکون۔ میں آنے والے دنوں میں 2000 ماسک بنانے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ "

وہیں غیر سرکاری تنظیم احساس انٹرنیشنل کے جنرل سیکرٹری حکیم محمد الیاس کا کہنا ہے کہ "ہم نے جموں و کشمیر اسکیل ڈیویلپمنٹ سوسائٹی کے تعاون سے ہم نے مقامی باشندگان کو تربیت فراہم کی جس کے بعد ہم سے ماسک اور دیگر حفاظتی سامان بنانا شروع کیا۔ اس وقت ہم حفاظتی گوگلس کا متبادل بنا کر عوام اور ہسپتالوں تک پوچھا رہے ہیں۔"

کورونا وائرس سے جموں و کشمیر میں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 45 پوچھ چکی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details