سنہ 2007 سے وادی کشمیر میں سرگرم آتھروت کشمیر کے بانی بشیر احمد ندوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "ہماری جماعت ہمیشہ قدرتی آفات کے وقت عوام کو راحت پہنچانے کے کام میں پیش پیش رہی ہے۔ 2014 کے طبقوں سیلاب کے وقت ہمارے رضاکاروں نے عوام کی بچاؤ اور بازآبادکاری میں ایک اہم کردار نبھایا تھا۔ تاہم آج صورتِحال مختلف ہے لیکن ہمارا مقصد آج بھی وہی ہے۔ عوام کو راحت پہنچانا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ " جیسے ہی ہمیں کورونا وائرس کے تعلق سے اطلاع حاصل ہوئی ہماری تنظیم نے پہل کرتے ہوئے عوام تک اس وباء سے بچنے کی تدابیر پوچھنے کا زما لیا۔ جس میں ہم اتنے کامیاب ہوئے کہ ڈاکٹر اور انتظامیہ نے ہم سے ان دستاویز کے لیے رجوع کیا۔"
عوام کو مسکس اور دیگر ضروری سامان فراہم کرنے کے لیے اپنی کر کردیگی کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن ہونے کہا کہ " جب اس عالمی وباء نے اپنا جال جموں و کشمیر میں بھی پھیلانا شروع کیا تب یہاں موجود کچھ بدکردار افراد نے ماسک، سنیٹیزر اور دیگر ضروری سامان کی قیمتیں بدادي۔ ہم نے اس کے برعکس عوام اور ڈاکٹروں کو یہ سب سامان مفت میں فراہم کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت ہمارے رضاکار سرینگر شہر کے تمام علکاجات میں عوام کو ماسک، گلاس، سنيتیزر اور دیگر سامان مہیا کر چکے ہیں۔"
اُن کا کہنا تھا کہ وادی کے ڈاکٹروں کے پاس حفاظتی گیر کی کمی ہے۔ ہم نے اُن کے کیے خصوصی گیر تیار کیے اور اُن تک پوچھیے۔ اس وقت پنجاب کی ایک کمپنی کے ساتھ وینٹیلیٹر کی بات چل رہی ہے اور اُمید ہے کی جلد ہی وینٹیلیٹر مشین بھی یہاں موجود ہوگی۔"