انڈور اسٹیڈیم میں رکھے گئے لوگوں کا الزام ہے کہ مذکورہ قرنطینہ مرکز میں صحت وصفائی کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے جس وجہ سے انہیں مختلف بیماریوں لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔
قرنطینہ میں رکھے گئے افراد نے ای ٹی بھارت کے نمائندے کو فون پر بتایا کہ یہاں صفائی کا کافی فقدان پایا جارہا ہے اور عالم یہ ہے صبح و شام انہیں خود ہی غسل خانوں کی صفائی کرنی پڑتی ہے۔
وہیں صفائی کے لیے درکار چیزیں انہوں نے خود ہی اپنے گھروں سےمنگوائی ہیں ۔
انہوں نے کہا جس حال میں انہیں رکھا گیا اس کی صفائی بھی انہیں انجام دی جاتی ہے ۔جس کے باعث انڈور اسٹیڈیم کے اس قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے افراد مزید پریشانیوں اور دقتوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید ہے کہ یہاں نہ صرف مرد ہیں بلکہ اس قرنطینہ مرکز میں خواتین کے ساتھ ساتھ بچے بھی ہیں ۔جن کے استعمال کے لیے صرف چار ہی بیت الخلاء ہیں وہ بھی کافی تنگ۔ اب کریں تو کیا کریں انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پہلے کے دنوں میں اس قرنطینہ سنڑ میں ایک صفائی والا آتا تھا لیکن بعد وہ بھی غائب ہی ہوگیا۔
اگرچہ ان کی جانب سے یہ معاملہ کئی مرتبہ انتظامیہ کی نوٹس میں لایا گیا ہے تاہم ابھی تک اس پر کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور حکام کی جانب سے ابھی تک کسی بھی اہلکار نے یہاں آنے کی زحمت نہیں کی ہے۔
انہوں نے اب ضلع انتظامیہ سے ایک بار پھر پرُ زور اپیل کی ہے اس قرنطینہ مرکز کی طرف توجہ دی جائے تاکہ صفائی ستھرائی اور دیگر معاملات کے حوالے سے پائی جاری کمی کو دور کئے جائے اور کورنٹائین میں رکھے گئے افراد کی شکایات کا ازالہ ہوسکے۔