جہاں ایک طرف تعلیمی اور تجارتی ادارے، صحت افزا مقامات، سماجی مجلس اور یہاں تک کہ مساجد، مندروں اور گردواروں میں بھی عقیدمندوں کے جانے پر پابندی عائد ہے وہیں عالمی وبا سے متاثرہ افراد کے معنوں میں بھی کوئی کمی دیکھی نہیں جا رہی ہے۔
کوروناوائرس: ' لاک ڈاؤن سب سے بہتر طریقہ ہے'
پورے ملک کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کوروناوائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت لاک ڈاؤن میں اضافہ کیا گیا ہے۔
سرینگر کے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کا کہنا تھا کہ " کتنے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، روزانہ مثبت افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان باتوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اضافہ اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ ٹیسٹ میں بھی کافی اضافہ ہو رہا ہے۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'شروع کے دنوں میں 200 ٹیسٹ ہوتے تھے اور چھ افراد مثبت پائے جاتے تھے۔ آج دن میں ہزار سے 2000 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور مثبت معاملے بیس تیس کے درمیان ہوتے ہیں۔ اسی لیے جنجیر کو توڑنا ضروری ہے۔"
وہیں طبی ماہر ڈاکٹر نثار احمد کا کہنا ہے کہ " لاک ڈاؤن سب سے بہتر طریقہ ہے تاہم شرط یہ ہے کہ اسے صحیح ڈھنگ سے نافذ کیا جائے۔ لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ اور طبی مرکز میں موجود ڈاکٹروں کو ایک منصوبہ بندی کے تحت کام کرنے کا موقع ملتا ہے جو عوام کے حق میں ہوتا ہے۔ "
ان کا کہنا ہے کہ جہاں گزشتہ دو لاک ڈاؤن کے دوران مثبت کیسز کی تعداد تعداد700 کے پار پہنچ چکی ہے وہیں آپ دیکھو کہ اس دوران زیادہ ٹیسٹ بھی ہوئے ہیں۔ یہ سب اسی لئے ممکن ہو پایا ہے کیونکہ جب لوگوں نے سماجی دوری اختیار کی، ضلع میں کسی اور چیز پر کام نہیں ہوا انتظامیہ اور ڈاکٹر اپنا وقت اس وبا سے نپٹ کے میں صرف کر پائے۔
گزشتہ روز تک جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے مثبت افراد کی تعداد 701 تھی، جبکہ 287 افراد صحت یاب ہو چکے تھے اور آٹھ افراد کی موت واقع ہوچکی تھی۔