اردو

urdu

ETV Bharat / state

کورونا کے مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کا عمل جاری - جموں و کشمیر پولیس کا سر درد

گزشتہ دو ہفتے تک بینک، ائیرلائنز کمپنیز، ایمبیسی اور دیگر حفاظتی ایجنسیز کے ساتھ کام کر کی جموں و کشمیر پولیس ایک فہرست بنانے میں کامیاب ہوئی۔ اس فہرست میں اُن سب کے نام تھے جو 1 مارچ سے 23 مارچ تک جموں و کشمیر لوٹے تھے۔

کوروناوائرس: مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کی کوشش جاری
کوروناوائرس: مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کی کوشش جاری

By

Published : Apr 1, 2020, 5:24 PM IST

جموں و کشمیر میں پولیس افسران عوام کے اے ٹی ایم، ڈیبیٹ، کریڈٹ کارڈ اور ہوائی جہاز کی ٹکٹ کی تفصیلات حاصل کر کے کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔

وادی میں رپورٹ ہوئے کورونا وائرس کے معاملات زیادہ تر وہ تھے جو ملک کی دیگر ریاستوں سے واپس لوٹے تھے۔ جس کا مطلب یہ افراد کورونا وائرس کی زد میں جموں و کشمیر کے حدود کے باہر آئیں ہیں۔

غور طلب ہے کی لوک ڈاؤن کے باوجود بھی کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ سوموار کو ملک بھر میں 227 نئے معاملے سامنے آئے تھے۔ ایک دن میں متاثر افراد کی اتنے زیادہ معاملے منظر عام پر آنے کی وجہ سے جہاں انتظامیہ کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا وہیں پولیس کو ہدایت دی گئی کی وہ 24x7 کام کر کے کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کا پتہ لگائیں۔

  • جموں و کشمیر پولیس کا سر درد

جموں و کشمیر پولیس کے سامنے سب سے بڑی مشکل ایک عام شہری کے سفر کے تعلق سے تمام جان کاری حاصل کرنا تھی۔

گزشتہ دو ہفتے تک بینک، ائیرلائنز کمپنیز، ایمبیسی اور دیگر حفاظتی ایجنسیز کے ساتھ کام کر کی جموں و کشمیر پولیس ایک فہرست بنانے میں کامیاب ہوئی۔ اس فہرست میں اُن سب کے نام تھے جو 1 مارچ سے 23 مارچ تک جموں و کشمیر لوٹے تھے۔ اس فرست کی ضلع ساتہ پر ایک بار پھر جانچ کی گئی کیوں کی کچھ افراد خود ہی انتظامیہ کے سامنے آ چکے تھے۔

انتظامیہ کے ایک سینئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " اس فہرست میں تقریباً 13000 افراد کے نام تھے۔ اس لسٹ میں ایک مارچ کے بعد جموں و کشمیر آنے والے تمام افراد کے نام تھے۔ جہاز کا سفر کرنے والے بھی اور قومی شہرہ سے آنے والے بھی۔ زیادہ تر لوگوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا تاہم کچھ جگہ ہمیں سکتی کا بھی استعمال کرنا پڑا۔"

اُن کا کہنا تھا کہ پانچ مارچ سے سرینگر ہوائی اڈّے پر کورونا وائرس سکریننگ شروع ہوئی۔ اور 10 مارچ تک سب ٹھیک تھا، عوام کا تعاون بھی تھا تاہم وادی میں پہلا معاملہ سامنے آنے کے بعد لوگوں نے اپنے سفر کی تفصیلات چھپانا شروع کر دیا۔

آفیسر کے مطابق "تقریباً 4000 افراد نے اپنے سفر کی تفصیلات چھپائی تھی جن میں سے اب 90 فیصد سے ہم سوال جواب کر چکے ہیں اور جہاں ضرورت پڑی وہاں اُن کو قرنطینہ مرکز بیجھا جا چکا ہے۔ دو معاملات میں ہمیں اُن کی کال اور اے ٹی ایم کے استعمال کی تفصیل بیان کرنی پڑی۔ وہ دہلی گئے تھے لیکن ماں نہیں رہے تھے۔ "

جب پوچھا گیا کی کیا وجہ ہے کی لوگ اپنی سفر کی تفصیلات کیوں چھپاتے ہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ "اس کی دو وجہ ہیں۔ پہلی یہ کی اُن کو لگتا ہے کہ یہاں کے ہسپتالوں میں بنیادی دنچے کا فقدان ہے اور دوسرا خدشات ہے کہ قرنطینہ مرکز میں وہ کورونا وائرس کے زد میں آسکتے ہیں۔ یہ دونوں سوچ غلط ہیں۔ جموں و کشمیر کے ہسپتال اب کافی بہتر ہیں اور قرنطینہ مرکز میں افراد کا خیال رکھا جاتا ہے۔"

واضح رہے کہ ابھی تک جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی کل تعداد 55 ہوئی ہے، جن میں سے دو افراد کی موت ہوگئی ہے جبکہ دو صحت یاب ہوچکے ہیں۔وادی کشمیر میں 43 مثبت معاملے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ جموں سے 12 معاملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details