گاندربل: سینٹرل یونیورسٹی کشمیر میں طبی تحقیق پر ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں وائس چانسلر پروفیسر فاروق احمد شاہ نے دنیا بھر میں بہتر اور سستی علاج کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے شفاف اور منصفانہ کلینیکل تحقیق کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے صنعت، حکومت، پالیسی ساز، ریگولیٹرز، ہسپتال، ڈاکٹرز، اور دیگر کمیٹیوں کو کلینیکل تحقیق ایکو سسٹم کو تیار کر نے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کر نے پر زور دیا۔ Conference on Medical Research at Central University of Kashmir
پرفیسر فاروق احمد شاہ نے جدید طبی طریقوں میں کاروباری اخلاقیات کی اہمت پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس محققین طبی ماہرین اور فارماکولوجسٹ کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے پروفیسر ایم اشرف گنائی نے طبی پریکٹیشنرز کے حوالے سے کئی اہم بات کہی، انہوں نے پریکٹس کرنے والے طبی ماہرین سے کہا کہ وہ کارپوریٹس کے سامنے نہ جھکیں اور مریضوں کو کوئی بھی دوا تجویز کرتے وقت اخلاقیات کو بر قرار رکھیں۔
مزید پڑھیں:
- کورونامریضوں کے صحت مند ہونے کی شرح میں اضافہ
پروفیسر گنائی نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس طب کے شعبے میں پیشہ آور افراد کو مستقبل کے مقابلوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کریں گی۔ رجسٹرار پر وفیسر ایم افضل زرگرے نے اپنی ٹیلی فونک خطاب میں کانفرنس کے انعقاد پر منتظمین کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اس سے طلبا، محققین، فیکلٹی اور معالجین کو کافی فائدہ ہوگا۔ Conference on Medical Research at Central University of Kashmir
وہیں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محمد اسحاق گیر نے سامعین کو فارماکولوجی کے تاریخی پس منظر کے بارے میں قومی اور بین الاقوامی سیاق و سباق کے بارے میں بتایا اور بھارتی فارماکولوجی کے باپ مانے جانے والے رام ناتھ چوپڑا کے کردار کو اجاگر کیا۔