جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی میں سیول سوسائٹی منڈی کی جانب سے ایک اہم میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں تحصیل منڈی کے متعدد علاقوں میں غریب غرباء لوگوں کو آنے والی مشکلات اور ان کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کو لیکر مرکزی سرکار و جموں و کشمیر سرکار سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
اس موقع پر سیول سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر غلام عباس نے کہا کہ زمینی سطح پر غریبوں کے ساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں۔ تعلیم یافتہ نوجوان بروزگار دربدر پھر رہے ہیں۔ اور اگر تحصیل منڈی کی بات کرے تو یہاں کے لوگوں کی ایک دہرینہ مانگ تھی کہ منڈی میں ڈگری کالج دیا جائے کالج تو ملا لیکن ابھی تک کالج بنانے کے لئے کوئی جگہ نہیں مل سکی منڈی بائی پاس پل کئی عرصہ تشنہ تکمیل ہے اس کا کام بھی جوں کا توں ہے۔
ان کے علاوہ سیول سوسائٹی کے آرگنائزر عبدالاحد بھٹ نے سیول سوسائٹی کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ تحصیل منڈی میں مہنگائی عروج پر ہے اور غریب و مزدور طبقہ کے لوگ نہایت ہی پریشانی کے عالم میں اپنے دن گزار رہے ہیں۔
اس کے علاوہ پی ایم اے وائی اسکیم کے تحت غریب غرباء لوگوں کو ملنے والے آشیانے کے لئے بھی کمیشن دینی پڑ رہی ہے اور امیروں کے راشن کارڈ بی پی ایل اور غریبوں کے راشن کارڈ اے پی ایل میں کر دیے گئے ہیں۔
دیکھا جائے تو ہر لہاز سے غریبوں کو ہی پریشان کیا جارہا ہے۔ اس دوران سیول سوسیٹی کے ایک ممبر اکرم لون نے مرکزی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد آج تک غریب غرباء لوگوں کو آٹے کی طرح چکی میں پیسا جا رہا ہے۔