اطلاعات کے مطابق اس وفد نے اپنے دورے کے پہلے دن سرینگر میں تاجر برادری اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی اور وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تقسیم کے بعد یہ تیسرا غیر ملکی اور یورپی یونین کا دوسرا پارلیمنٹ کا وفد ہے جو کشمیر کا دورہ کر رہا ہے۔
تاجر برادری نے غیر ملکی سفاتکاروں کے اس وفد سے کہا کہ انھیں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جلد ہی ترقی کے وعدے پورے کیے جائیں گے۔
تاجر برادری کے چند ارکان نے سفیروں کو کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت مرکزی خطے جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری میں تیزی لائے۔
تاجر وفد میں سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر اضلاع سے آنے والے تاجر شامل تھے۔ سفیروں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے والے 15 تاجروں میں امت آملہ، روپ پنڈتہ، شہلہ شیخ، طارق ترمبو، محمد اشراف، الطاف حسین میر، سرجیت سنگھ، محمد سلطان، تابش حبیب، مدثر پنزرا، قیصر محی الدین ، غلام رسول، فیضان پرویز، وشال شرما، عرفان گنجو وغیرہ شامل تھے۔
وہیں سفیروں کے وفد نے انجینئرز، ڈاکٹرز، وکلاء اور طلباء سمیت کشمیر کے مختلف حصے سے آئے ہوئے سول سوسائٹی کے 100 سے زائد اراکین سے بھی ملاقات کی۔
سول سوسائٹی کے اراکین نے سفیروں کو کہا کہ' انٹرنیٹ کی معطلی اب بھی کشمیر کے حالات کو معمول پر لانے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کو بحال کرنا چاہئے۔'
سرینگر پہنچنے کے بعد اس وفد نے سب سے پہلے فوج کے اعلیٰ کمانڈرز سے ملاقات کی تھی اور شہرہ آفاق ڈل جھیل کی سیر بھی کی تھی۔