مذکورہ عارضی ملازمیں نے گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہیں واگزار نہ کرنے اور کئی دیگر مطالبات کو لے کر احتجاج کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ سے اَجرتین واگزار نہ ہونے کی وجہ سے وہ مالی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں جس کے سبب فاقہ کشی تک نوبت آ گئی ہے۔
مذکورہ عارضی ملازمیں نے گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہیں واگزار نہ کرنے اور کئی دیگر مطالبات کو لے کر احتجاج کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ سے اَجرتین واگزار نہ ہونے کی وجہ سے وہ مالی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں جس کے سبب فاقہ کشی تک نوبت آ گئی ہے۔
احتجاجیوں کا الزام ہے کہ جموں سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو نان پلان سے پلان کے زمرے میں لایا گیا۔ جبکہ وادی کشمیر کے ایک ہزار سے زائد عارضی ملازمین کو مستثنیٰ رکھا گیا ہے جو ایک بہت بڑی نا انصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات سے جڑی فائل کئی مرتبہ چیف آفس روانہ کی گئی تاہم اسے ایک سازش کے تحت ردی کی ٹوکری میں ڈالا جاتا ہے۔
انہوں نے حکومت سے اجرت کی واگزاری و دیگر مطالبات کو جلد از جلد پورا کرنے کی مانگ کی، بصورت دیگر وہ احتجاج میں شدت لائیں گے۔