مقامی لوگوں کے مطابق وہ روزانہ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر نالہ ساندرن پار کرتے ہیں جس دوران ابھی تک بارہ سالہ کمسن بچی سمیت کئی لوگ پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ کر لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
پل کی عدم دستیابی سے لوگ پریشان اگرچہ انتظامیہ سے نالہ پر پُل کی تعمیر کرنے کا کئی بار مطالبہ کیا گیا لیکن ان کے مطالبہ پر آج تک غور نہیں کیا گیا۔
لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران مقامی سیاست دانوں نے ان سے کئی بار علاقہ میں پُل تعمیر کرنے کے بلند بانگ دعوے کئے تاہم انہوں نے صرف اپنا سیاسی مفاد حاصل کرکے لوگوں کو بے وقوف بنایا۔
کئی حادثات رونما ہونے کے بعد مقامی لوگ رضاکارانہ طور نالہ پر ایک لکڑی کا پل تعمیر کیا، تاہم وہ پل پرانا ہونے کے سبب خستہ ہو چکا ہے جسے عبور کرنے کے دوران لوگ خوف محسوس کر رہے ہیں۔
غلام حسن نامی مقامی باشندے کے مطابق سنہ 2011 میں محکمہ آر اینڈ بی کی جانب سے پختہ پُل کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تھا تاہم نا معلوم وجوہات کی بنا پر تعمیراتی کام بند کیا گیا۔
انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ سے علاقہ میں پل کی تعمیر کے سلسلہ میں سنجیدہ اقدامات کرنے کا پُر زور مطالبہ کیا۔