اردو

urdu

سیاحت سے وابستہ افراد مایوس

پچھلے سال کے مقابلے میں رواں برس وادی کشمیر میں ہونے والے سیاحوں کی تعداد میں 85فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ اگرچہ ہر سال نومبر اور دسمبر کے مہینے میں خاصی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیلانی وادی کشمیر کا رخ کرتے تھے تاہم، اس بار سیاحتی مقامات اور ہائوس بوٹ سنسان دکھائی پڑ رہے ہیں جبکہ ہوٹل مکمل طور پر خالی پڑے ہیں۔

By

Published : Nov 22, 2019, 7:45 PM IST

Published : Nov 22, 2019, 7:45 PM IST

مسلسل انٹرنیٹ کی عدم موجودگی سے سیاحت سے وابستہ لوگ مایوس

وادی کشمیر کی برفباری اور سکینگ سے لطف اندوز ہونے کے لئے موسم سرما میں غیر ملکی سیاح مختلف ہوٹلوں میں پیشگی بکنگس کرکے رکھتے تھے۔ لیکن گزشتہ 3ماہ کےزائد عرصے سے انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی کے چلتے کسی بھی ہوٹل میں ایسی کوئی ایڈوانس بکنگ دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ جس وجہ سے سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد خاصے پریشان اور مایوس نظر آ رہے ہیں۔

مسلسل انٹرنیٹ کی عدم موجودگی سے سیاحت سے وابستہ لوگ مایوس

سیاحت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ لینڈ لائن اور پوسٹ پیڈ موبائل کے ذریعے وہ ملکی اور غیر ملکی ٹراویل ایجنسیوں کے ساتھ رابط قائم کر رہے ہیں اور وہ اس بات کااشارہ دے رہے ہیں کہ سردیوں کے ایام میں سرمائی کھیلوں کے لیے سیاح وارد کشمیر ہو سکتے ہیں تاہم انٹرنیٹ کی عدم موجودگی سے وہ بکنگ نہیں کر پا رہے ہیں جس وجہ سے سیاح اب ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

وادی میں اگرچہ چند دنوں سے کاروبار جزوی طور بحال ہوا ہے وہیں پبلک ٹرانسپورٹ بھی کہیں کہیں نظر آ رہا ہے لیکن سیاحتی شعبے کومسلسل نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ ایک جانب انتظامیہ سیاحتی صنعت کو پھر سے پٹری پر لانے اور سیاحوں کو یہاں کی طرف راغب کرانے کی خاطر بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھانے شروع کئے گئے ہیں لیکن دوسری جانب ایس ایم ایس، پری پیڈ موبائل خدمات اور انٹرنیٹ سروس پر عائد پابندی سے یہ دعوے زمینی سطح پر سراب ثابت ہو رہے ہیں ۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامیہ وادی کشمیر میں نہ صرف سیاحت سے وابستہ افراد بلکہ عام لوگوں کو بھی راحت پہنچانے کے لئے اہم اقدامات اٹھانے کی سعی کرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details