اردو

urdu

سری نگر میں جلوسِ محرم کے پیش نظر پابندیاں

By

Published : Sep 8, 2019, 4:14 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 9:38 PM IST

گورنر انتظامیہ کی طرف سے وادی کشمیر میں جلوسِ محرم الحرام کے پیش نظر بندشیں عائد کی گئی ہیں۔

کشمیر میں جلوسوں پر پابندی

شہر سرینگر سمیت وادی کے مختلف علاقوں میں محرم الحرام کے پیش نظر پابندی عائد کی گئی ہے۔

کشمیر میں جلوسوں پر پابندی

قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں شہداء کربلا کی یاد میں سات محرم سے ہی شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد ہر برس کربلا کے شہیدوں کی یاد میں محفل عزا منعقد کرنے کے ساتھ ساتھ جلسے جلوسوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔تاہم سرینگر میں زمانہ قدیم سے ہی آٹھ محرم کو نکلنے والے تاریخی جلوس عزا پر پابندی عائد ہے تاہم ہر برس عزادار بندشوں اور قدغنوں کا دفاع کرتے ہوئے جلوس عزا برآمد کرتے ہیں اور حسب روایت انہیں اس کی اجازت نہیں دی جاتی۔

وادی کشمیر میں مسلسل پانچ اگست سے بندشوں اور قدغنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی بھر میں فون و انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے معمولات زندگی پوری طرح درہم برہم ہے۔

وادی میں معمول کی زندگی 5 اگست کو اس وقت معطل ہوگئی جب مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کا اعلان کر دیا گیا۔

وادی کشمیر میں آج مسلسل ایک ماہ سے بندشوں اور قدغنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی بھر میں فون و انٹرنیٹ خدمات کی معطلی جاری رکھی گئی ہے۔ ہڑتال اور مواصلاتی پابندی کی وجہ سے سرکاری دفاتر، بینکوں اور ڈاک خانوں میں معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہے۔ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ وادی میں ریل خدمات بھی گذشتہ زائد از تین ہفتوں سے معطل ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں، ان میں طلبا کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں۔ تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جا رہی ہیں۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کر پاتے ہیں۔

Last Updated : Sep 29, 2019, 9:38 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details