جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حیاتپورہ کوکرناگ میں طبی سہولیت کا شدید فقدان ہے۔
اننت ناگ کی عوام طبی سہولیات سے محروم مقامی لوگوں کے مطابق برفیلے ایام میں پورا علاقہ تحصیل ہیڈ کوٹر سے منقطع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں اپنے بیماروں کو چارپائی پر اسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ جبکہ درد زہ میں مبتلہ خواتین کی دادرسی کرنے والا علاقہ میں کوئی بھی طبی عملہ موجود نہیں ہوتا۔
3000 سے زائد لوگوں کے لیے نہ تو کوئی نجی کلینک ہے اور نہ ہی سرکار کی جانب سےعلاقہ میں کوئی طبی سہولیات پہنچائی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے کثیر آبادی کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا درپیش رہتا ہے۔
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ علاقے میں معمولی سر درد کی دوائی ملنا بھی ناممکن ہے۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کے یہاں کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو انہیں پیدل جا کر کئی کلومیٹر دور ساگم کے گورنمنٹ پرائمری ہیلتھ سینٹر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
ان کے مطابق مذکورہ پی ایچ سی میں کبھی کبھار ہی ڈاکٹر صاحب لوگوں کی خدمات کے لئے میسر ہوتا ہے جبکہ رات کے دوران پرائمری ہیلتھ سینٹر پر تالا جڑا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے علاقہ کے لوگوں کو کوکرناگ یا اننت ناگ کے میڈیکل کالج کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔
کثیر آبادی والے حیاتپورہ اور اس سے ملحقہ کئی دیہاتی علاقے سماج سے پچھڑے ہوئے ایسے علاقے ہیں جہاں کے لوگوں کو مقامی سیاست دانوں نے ہر وقت ہر ایک دور میں نظر انداز کیا ہے۔ جیسے ان مفلوک الحال لوگوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کا بگُل بجتے ہی کئی سیاست دان علاقے کا رُخ کرتے ہیں۔ ووٹ حاصل کرنے کے بعد پانچ سال تک سیاسی لوگوں کا زمینی سطح پر کوئی وجود دکھائی نہیں دیتا۔ کیمپین کے دوران لوگوں سے کئے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔
علاقہ کے پسماندہ لوگوں نے اگرچہ کئی بار حکام کے دروازے کھٹکھٹائے تاہم ہر بار ان کی آواز صدا بہ صحرا ثابت ہوئی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب فون پر یہ معاملہ چیف میڈیکل آفیسر اننت ناگ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقہ کے لوگ سی ایم او کے دفتر میں ایک عرضی داخل کرائیں، جس کی بنا پر آبادی کے لحاظ سے علاقے کا سروے کیا جائے گا اور محکمہ صحت حیاتپورہ نامی علاقہ میں ایک ڈسپینسری کا قیام عمل میں لایا جائے گا تاکہ مقامی لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔