مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر میں تنظیم نو قانون لاگو کرنے کے بعد ڈومیسائل قانون میں بھی ترمیم کر کے نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت شہریت کا حق اب دیگر ریاستوں کے لوگوں، مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر میں تعینات ملازمین اور یہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو بھی ملے گا۔
جموں و کشمیر میں 1927 سے نافذ حق شہریت قانون میں ترامیم کا حق سابق ریاستی اسمبلی کے اختیار میں تھا لیکن دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے بعد یہ حق اب مرکزی حکومت کے پاس ہے۔
حالیہ دنوں میں ترمیم شدہ حق شہریت قانون کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور اس کے تحت جمعہ کے روز لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں تیز تر اور بے نقص بھرتی عمل کو یقینی بنانے کیلئے بھرتی قواعد و ضوابط کو آسان بنانے پر اعلٰی سطحی میٹینگ کے دوران آنے والے دنوں میں 10 ہزار سرکاری اسامیوں کو پورا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اس میں ترمیم شدہ حق شہریت قانون کے تحت بھرتی ہوگی جس میں دیگر ریاستوں کے افراد بھی شامل ہے۔
وادی میں اس اعلان کے بعد سیاسی و عوامی حلقوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے اور عام رائے یہ ظاہر کی گئی ہے کہ اس قانونی رد وبدل سے جموں و کشمیر میں ڈیموگرافی کو بگاڑنے کی سازش ہے۔