سرینگر:مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے رہنما سید محمد الطاف بخاری نے کہاکہ اگر ہم نے اہلیت کی جانچ کرنی ہے تو سب سے پہلے بورڈ کے چیئرپرسن سے شروع کریں۔اس سے پتہ چل جائے گا کہ وہ اس اعلیٰ عہدے پر فائذ کے لئے پوری طرح سے فٹ ہیں نہیں۔
اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نےوقف بورڈ کی چیئرپرسن درخشاں اندرابی پر تنقید کرتے ہوئے کہ بورڈ کشمیر میں ڈگری حاصل کرنے والے اماموں اور مؤذنوں کی بھرتی شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔اماموں اور مؤذنوں کی بھرتی قابلیت اور ڈگریوں کی بنیاد پر ہونی چاہیے تو آئیے پہلے خود وقف بورڈ کے چیرپرسن کی اہلیت کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اپنی پارٹی کو مزید واضح اور مضبوط بنانے کے لیے سید محمد الطاف بخاری نے وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ اور جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا کا نام لیا۔ان معززین سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص اعزازی پجاریوں کی تقرری کا مشورہ دیتا ہے تو آپ کیا ردعمل ظاہر کریں گے؟
ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت کے مترادف ہیں اور یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہیں۔ ایسی حرکتوں سے ہمارے دلوں کو تکلیف دینے کی کوشش نہ کریں، اور ہمارے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ان سیاستدانوں پر افسوس ہے جو اس حد تک منقسم ہیں کہ وہ مذہبی معاملات پر بھی متحد نہیں ہو سکتے۔ تاہم میں عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے متحد رہیں۔کسی کو مذہبی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہ دیں۔ حد سے بڑھ کر، جس طرح وقف بورڈ اہلیت اور ڈگریوں کی بنیاد پر اماموں اور موذین کی بھرتی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔۔