بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست کو مواصلاتی ذرائع پر پابندی عائد ہونے کے قریب ایک ماہ بعد لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا تھا جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بی ایس این ایل کے دفاتر میں لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے درخواستیں جمع کی تھیں۔
بی ایس این ایل کے صارفین کے ایک گروپ نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کے لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے بھاری رقم وصولتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے تمام لوازمات کو ادا کیا ہے۔ لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک کا مطالبہ کرتے ہیں اور رقم ادا کرنے کے بعد بھی دو دن کا کام پندرہ دن گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہوپا رہا ہے۔'
ایک صارف نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'بی ایس این ایل کا فیلڈ عملہ لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کوئی پس وپیش نہیں کررہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو لوگ لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے بے تاب ہوگئے جس کا فیلڈ عملے نے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، وہ لوگوں سے کنکشن لگانے کے لیے منہ مانگی رقم وصول کررہے ہیں'۔
ایک صارف نے کہا کہ 'لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں ہورہے اضافے کو دیکھ کر متعلقہ دفاتر کے باہر 'ایجنٹ' بھی نمودار ہوئے۔'