سنہ 2016 میں مرکزی حکومت نے جموں کے وجے پور اور وادی کشمیر کے اونتی پورہ میں اٹھارہ سو کنال اراضی پر ایمز کی ایک شاخ کی تعمیر کو منظوری دی تھی جس کے بعد 1837 کروڑ روپے کے منصوبے کو منظور بھی کیا گیا تھا۔
اونتی پورہ میں ایمز کی منظوری کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں طبی شعبے میں بہتری کے امکانات بھی روشن ہوھئے اور ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے چار اضلاع پلوامہ، شوپیان، اننت ناگ اور کولگام کے ضلع اسپتالوں میں پڑھ رہے طلبا کے بوجھ کو کم کرنے کے امکانات بھی روشن ہوئے تاہم عوام کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا کیونکہ چار سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اونتی پورہ میں قائم ہونے والے ایمز کا بنیادی تعمیر کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا اور صرف ایمز کے لیے حاصل کی گئی اراضی کی چہار دیواری کا کام جاری ہے جو کہ ابھی بھی 70 فیصد ہی مکمل ہوا ہے۔
بہتر رابطے کے لیے لداخ میں مزید پل بنائے جائیں گے: بی آر او
مین چوک اونتی پورہ سے ایمز سائٹ کو جانے والی سڑک بھی خستہ حال ہوچکی ہے جسکی وجہ سے ایمز سائٹ پر آنے والے افراد اور تعمیراتی ایجنسیوں کے مزدوروں کو زبردست مشکلات درپیش ہیں۔
وہیں عوامی حلقوں کی جانب سے ایمز کے کام کی سست رفتاری کو لیکر خدشات بھی پائے جا رہے ہیں۔ ٹاون ویلفیر کمیٹی اونتی پورہ کے چیئرمین عبداللطیف بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایمز پر کام کی سست رفتاری سے جنوبی کشمیر کے عوام میں بے چینی بڑھ گئی ہے اور بالخصوص جن لوگوں نے اپنی زمینوں کو سستے داموں ایمز کے لیے وقف کیا ہے ان میں بہت سے لوگوں کو رقومات واگزار نہیں کیا گیا ہے۔