اردو

urdu

ETV Bharat / state

سو دنوں میں جموں و کشمیر کا عدالتی کام کاج متاثر - جموں و کشمیر میں 370 ہٹائے جانے کے بعد عدالتی صورتحال

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد سابق ریاست کی عدالت عالیہ نے کئی اہم مقدمات میں فیصلے سنائے جن میں رومانہ جاوید قتل کیس، گداگری قانون کی منسوخی اور متعدد سیاسی رہنماؤں کی نظر بندی بھی شامل ہے۔

سو دنوں میں جموں و کشمیر کے عدالتی کام کاج متاثر

By

Published : Nov 12, 2019, 10:12 PM IST

گزشتہ 100 دنوں میں جموں و کشمیر کی عدالت نے کئی اہم فیصلے سنائے جن میں رومانہ جاوید قتل کیس، گداگری قانون کی منسوخی اور سیاسی لیڈران کی نظر بندی سے متعلق فیصلے سرفہرست ہیں۔

عدالت میں پانچ اگست سے روزانہ اوسطاً 10 سے 12 فیصلے سنائے جاتے تھے اور تقریباً 20 سے 25 معاملات کی شنوائی ہوتی تھی، تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بندشوں سے وادی کشمیر میں عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی، جبکہ وہیں عدالتوں کے روز مرہ کے کام کاج پر بھی برا اثر پڑا ہے۔

عدالت کے رجسٹرار دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پانچ اگست کے بعد عدالت نے یومیہ صرف ایک سے دو فیصلے ہی سنائے جبکہ نو سے 12 کیسز کی شنوائی ہی ہو پائی۔

پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی، قدغنوں اور مواصلاتی نظام کی معطلی کے باعث کبھی مدعی تو کبھی مدعی علیہ عدالت میں حاضر نہ ہوسکے جس سے ججز کو کیس مؤخر کرنے پڑے۔

اس مدت کے دوران تاہم کئی اہم فیصلے سنائے گئے۔ دس برس قبل سرینگر میں ایک لڑکی کو دن دہاڑے قتل کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

سترہ سالہ رومانہ جاوید نامی ایک کمسن لڑکی کو تین مئی سنہ 2009 کو گاڑی سے جان بوجھ کر ٹکر مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس کیس میں 21 اکتوبر کو ملزم شعیب داریل کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ اس کے معاون ساتھی کو حادثے کے چھ برس بعد 'نابالغ' ہونے کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی عدالت نے اکتوبر کے آخری ہفتے میں 'جموں کشمیر پروینشن آف بیگری ایکٹ' کو کالعدم قرار دیدیا۔

جموں و کشمیر میں گداگری، بھیک مانگنے سے متعلق سنہ 1960کے 'جموں کشمیر پروینشن آف بیگری رولز' کو 'غیر قانونی' قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر کی چیف جسٹس گیتا متّل اور جسٹس راجیش بندل نے اسے بھی کالعدم قرار دیدیا۔

دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے علیٰحدہ آئین اور جھنڈے کو بھی کالعدم قرار دیا گیا، تاہم اس کا اطلاق 31 اکتوبر سے ہوا اور 30 اکتوبر کو جموں و کشمیرمیں رائج رنبیر پینل کوڈ کے تحت آخری فیصلہ سنایا گیا۔

عدالت نے نومبر کے پہلے ہفتے میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی نظر بندی سے متلعق دائر کی گئی عوامی مفاد کی عرضی کو خارج کردیا گیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر مصطفیٰ کمال، عوامی نیشنل کانفرنس کی بیگم خالدہ شاہ اور مظفر شاہ کو پولیس کے تحریری بیان کے مطابق 'آزاد' قرار دیکر کہا تھا کہ مذکورہ سیاسی رہنماؤں پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔

مظفر شاہ نے پولیس بیان کو 'جھوٹ' قرار دیکر کہا تھا کہ انہیں نظر بند رکھا گیا ہے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی نقل و حرکت اور سیاسی سرگرمیوں پر پوری طرح سے پابندی عائد کی گئی ہے۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details