اردو

urdu

ETV Bharat / state

زندہ رہنے کے لیے ندی کا سہارا - river

سرکاری محکموں اور انسانی صحت کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے عوام کو صحت کی حفاظت کرنے کے لئے صاف و شفاف پانی استعال کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔  لیکن اگر سرکار ہی لوگوں کو غلیظ پانی استعمال کرنے پر مجبور کرے تو کیا کرنا چاہیئے۔ جی ہاں کچھ ایسا ہی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہو رہا ہے۔

ندی کا سہارا

By

Published : Jul 23, 2019, 7:40 AM IST

Updated : Jul 23, 2019, 4:26 PM IST

ضلع میں ایک ایسا بھی گاؤں ہے جہاں کے باشندے آج کے اس دور میں جب بھارت چاند اور دوسرے دنیا میں جانے کی تدبیریں کر رہا ہے، میں بھی ندی کا گندا پانی پینے کو مجبور ہیں۔

زندہ رہنے کے لیے ندی کا سہارا

بات ہو رہی ہے سیزن شاہورہ کے باشندوں کی جن کو تمام سرکاری دعوں کے باوجود پینے کا صاف پانی میثر نہیں ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ گاؤں میں نہ کوئی نل ہے نا ہی ٹیوب ویل۔

اگر بات سرکاری دعووں اور ان جانب سے کی جانے والی کاموں کی جائے تو حکومت نے چند برس قبل یہاں پانی کے لیے پایپیں بچھائی تو تھیں لیکن اس پائپوں کو پانی کے لیے بجھایا تھا یہ بھول گئے، جس کی وجہ سے گاوں میں پانی ندارد ہے۔

زندہ رہنے کی شرط اور مجبوری نے لوگوں کو گاؤں کے پاس ہی بہنے والی ایک ندی کا گندہ پانی نہ صرف پینے کے لیے بلکہ نہانے، کپڑے دھونے اور دیگر ضروری کاموں کے لئے بھی استعمال کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس ضمن میں جب مقامی لوگوں سے بات کی گئی تو تقریبا لوگوں نے حکام کے بے رخی اور حکومت کے غیر توجہی کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔

لوگوں کا الزام ہے کہ بالائی علاقوں کے دیہات کی گندگی کی نکاسی اسی ندی میں ملتی ہے اس لیے یہ پانی پینے کے لائق ہے ہی نہیں۔

دوسری جانب اس ندی کے پانی کے استعمال کرنے سے اکثر مقامی لوگ خاص طور پر بچے بیمار بھی ہو جاتے ہیں یعنی پانی ملنے پر موت اور نہ ملنے پر کئی بیماریوں کو دعوت۔

مقامی لوگوں نے حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب لوگ تکنیک اور دیگر مشینوں اور تیکنالوجی کا استعمال کر شفاف ترین پانی کا استعمال نہانے اور ہاتھ دھونے کے لیے کرتے ہیں اس دور میں بھی یہاں کے باشندے ندی کے گندے پانی کو پینے کے لیے مجبور ہیں۔

اس ضمن میں متعلقہ محکمہ کے ایگزیکیوٹیو انجینئر نے بتایا کہ اس گاؤں کے لئے حکومت کی ایک اسکیم کے تحت پانی کی ٹنکی تیار کی جارہی ہے لیکن کسی نامعلوم وجہ سے کام رکا ہوا ہے تاہم انہوں نے یقین دلایا کہ گاؤں میں جلد ہی ہر دوسرے روز پانی کی ٹنکی دستیاب ہوگی۔

اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پانی کی ٹنکی کتنے دنوں میں دستیاب ہوتی ہے یا وہ بھی کہیں ٹنکی اور پائپوں کے طرح راستے میں ہی کسی نا معلوم وجہ سے رک تو نہیں جاتی؟

Last Updated : Jul 23, 2019, 4:26 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details