سرینگر:مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے دارلحکومت سرینگر سے ہر روز گھروں و بازاروں سے پانچ سو میٹرک ٹن فضلہ نکلتا ہے۔ اس فضلے کو شہر کے آنچار جھیل کے نزدیک اثھن علاقے میں پھینکا جارہا ہے جس کے آر گرد بڑی بستی آباد ہے۔ اثھن ڈمپنگ سائٹ سے جانی جانے والے اس مقام کے نزدیک وادی کا سب سے بڑا طبی مرکز اسکمز ہسپتال واقع ہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن ہر روز اس مقام پر پانچ سو میٹرک ٹن فضلہ جع کررہا ہے لیکن اس فضلے سائنسی طریقوں سے ٹھکانے لگانے میں انتظامیہ عدم دلچسپی دکھا رہا ہے۔ اس ڈمپنگ سائٹ میں کوڑا کرکٹ کا ایک پہاڑ بنا ہوا ہے جس سے مقامی آبادی کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔
سنہ 2017 میں سرکار نے ایک نجی کمپنی کو اس کوڑے کو بجلی میں تبدیل کرنے کا ٹھیکہ دیا۔ نجی کمپنی نے کاغذی کاروائی مکمل کی لیکن حیران کن طور پر انتظامیہ نے اپنے قدم پیھچے ہٹائے۔سنکریٹک بایوانرجی کمپنی کے مالک قمیل انصاری نے بتایا کہ سنہ 2017 میں انکی کمپنی کو اثھن میں کوڑا کرکٹ کو بجلی میں تبدیل کرنے کے پروجیکٹ ملا جسکو وہ ایک سال کے کمر عرصے میں مکمل کرنے جارہے تھے۔قمیل کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ جس پر وہ ایک سو کروڈ خرچ کرنے والے تھے کو منتخب سرکار اور بیوروکریسی نے کارآمد بنانے میں منفی کردار ادا کیا۔
انکا کہنا ہے کہ انتظامیہ انکے ساتھ بجلی کی ریٹ پر معاہدہ کرنے میں ناکام ہوئی ہے اور اس میں افسران نے سنجیدگی نہیں دکھائی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ پروجیکٹ چھ سال سے التوا میں ہے۔ ایس ایم سی کے کمشنر اطہر عامر خان سے جب ای ٹی وی بھارت نے اس ڈمپنگ سائٹ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اثھن میں جمع کوڑے کرکٹ کو دو سائینسی طریقوں سے ٹھکانے لگایا جائے گا۔