سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز مہاراشٹرا کے شہر ممبئی میں جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کرتے ہوئے 'سخت کاروائی' کرنے کا مطالبہ وزیر داخلہ امت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے کیا۔
سماجی رابطہ ویبسائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "لاجسٹک انتظامات کرنے میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ طالبات کی جان اور عزت کو خطرے میں ڈالنا ناقابل معافی ہے۔" اُنہوں نے وزیر داخلہ اور ایل جی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس قسم کے دوروں کے لیے بھی سخت ضابطے نافذ کیے جائیں۔"
واضع رہے کہ گزشتہ شام ایک قومی ہندی اخبار نے ایک خبر شائع کی تھی، جس میں دعوہ کیا گیا تھا کہ "ممبئی کے گوریگاؤں علاقے میں واقع ایک ہوٹل میں جموں و کشمیر سے تعلیمی دورے پر آئی 800 لڑکیوں کا تجربہ کافی خوفناک تھا۔ جس ہوٹل میں لڑکیوں کو ٹھہرایا گیا تھا وہ شہر کے بڑے ہوٹلوں میں سے ایک تھا اور حال ہی میں وہاں جسم فروشی کو لیکر پولیس نے چھاپے مارے تھے۔"