سرینگر: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی دارالحکومت سرینگر میں منگل کے روز اپنی نوعیت کا پہلا باڈی بلڈنگ مقابلہ منعقد کیا گیا۔ ورلڈ فٹنیس فیڈریشن انڈیا کی جانب سے انعقاد کیے گئے اس مقابلے میں باڈی بلڈنگ سے زیادہ فٹنیس پر توجہ مرکوز کیا گیا۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت نے مقابلے میں حصہ لینے والے باڈی بلڈرز اور مقابلے کے منتظمین سے خطے میں باڈی بلڈنگ کی اور نوجوانوں کے رجہاں کے حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی۔ چہبیس سالہ سرینگر کے مولانا آزاد روڈ کے رہنے والے زید کا کہنا تھا کہ "میں نے 2021 سے باڈی بلڈنگ کر رہا ہوں۔ باڈی بلڈنگ آسان نہیں ہے، اس کے لیے آپ کو اپنی خوراک پر توجہ مرکوز کرنی ہوتی ہے اور ساتھ میں نظم و ضبط برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی حوصلہ شکنی کا شکار بھی ہوتے ہیں، تو ہمیں اس کا مقابلہ بھی کرنا ہوتا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جب حوصلہ شکنی کے شکار ہوتے ہیں، تو ہمارے سرپرست کوچ اشتیاق خان ہماری مدد کرتے ہیں۔ وہ ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے طریقے بھی بتاتے ہیں۔ اپنی محنت اور اپنے کوچ کی حمایت کے ساتھ، میں باڈی بلڈنگ کے عروج پر جانا چاہتا ہوں۔" ایک دوسرے باڈی بلڈر سرینگر، نشاط کے رہنے والے 27 سالہ محمد اویس کے خیالات بھی زید سے مختلف نہیں تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ "میں گزشتہ پانچ چھ برس سے باڈی بلڈنگ کر رہا ہوں۔ اس میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ نظم و ضبط کے ساتھ ساتھ کھانے پینے پر خاص توجہ دینی پڑتی ہے۔ اس کے لیے میں کشمیری وزوان کی بھی قربانی دے چکا ہوں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے باڈی بلڈنگ بطور شوق شروع کی تھی، پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مجھے لگا کہ میں بھی مقابلوں میں حصہ لے سکتا ہوں۔ آج سے آٹھ ماہ قبل میں نے مقابلوں میں حصہ لینے کی تیاریاں شروع کر دی تھی۔ شروع میں گھر والے مجھے کہتے تھے کہ میں کمزور ہو گیا ہوں، کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ موٹا آدمی صحت مند ہوتا ہے لیکن حقیقت اس کے برکس ہے۔"
Body building in Kashmir سرینگر میں باڈی بلڈنگ مقابلے کا انعقاد کیا گیا
مرکز کے زیر انتظام سرینگر میں اپنی نوعیت کا پہلا باڈی بلڈنگ مقابلہ منعقد کیا گیا۔ ورلڈ فٹنیس فیڈریشن انڈیا کی جانب سے انعقاد کیے گئے اس مقابلے میں باڈی بلڈنگ سے زیادہ فٹنیس پر توجہ مرکوز کیا گیا۔
Published : Oct 25, 2023, 7:49 PM IST
یہ بھی پڑھیں:
- سرینگر بلائنڈ قتل کیس، نابالغہ سمیت چار ملزم گرفتار
- یہ تو ایک ٹریلر ہے، کرایہ ادا کریں تبھی دکانیں کُھلیں گی، درخشاں اندرابی
وہیں ورلڈ فٹنیس فیڈریشن انڈیا کے صدر اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا کہ "باڈی بلڈنگ کرنے کے لیے ایک باڈی بلڈر کی پوری زندگی لگ جاتی ہے۔ اسٹیج پر جانا آسان نہیں ہوتا ہے، اس کے پیچھے تقریباً دس سال کی محنت اور مشقت ہوتی ہے۔ میں اس مقابلے میں حصہ لے رہے تمام باڈی بلڈرز کو سلام پیش کرتا ہوں۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارا اب توجہ بین الاقوامی مقابلوں پر ہے۔ اس لیے بین الاقوامی باڈی بلڈرز سے ہم اپنے لڑکوں کو آن لائن تربیت دلاتے ہیں۔ اب ہم باڈی بلڈنگ میں ماڈلنگ بھی جوڑ رہے ہیں۔ یہ باڈی بلڈنگ کا اعلیٰ پلیٹ فارم ہے۔"