سپریم کورٹ کے جج جسٹس این وی رمن کی صدارت والی پانچ رکنی بینچ نے عرضی گزاروں اور مرکزی حکومت کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔
عرضی گزاروں کی جانب سے دنیش چترویدی، راجیو دھون، اور سنجے پارکھ، نے دلائل پیش کی، جبکہ اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے مرکزی حکومت کا موقف رکھا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ قبل ازیں شنوائی کا آغاز کرتے ہوئے وینوگوپال نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ علاحدگی پسند وہاں انتدابی عمل اور (رائے عامہ) کا مسئلہ اٹھاتے تھے، کیونکہ وہ جموں وکشمیر کو علاحدہ خود مختار ریاست بنانا چاہتے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کی مدد اس لیے طلب کی تھی، کیونکہ وہاں باغی گھس چکے تھے۔ جس کے وجہ وہاں کئی مجرمانہ واقعات بھی ہوئے، جس کا اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ علاحدگی پسندوں کو پاکستان سے ٹریننگ دی گئی تھی، تاکہ یہاں کہ حالات خراب کیا جا سکے، جس کا رائے عامہ کوئی مستقل حل نہیں تھا۔
انہوں نے آئینی بینچ کے سامنے ایک ایک کرکے تاریخی واقعات کی تفصیل پیش کی۔ ساتھ ہی کشمیر کا ہندوستان میں انضمام اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تشکیل کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا ۔