اردو

urdu

ETV Bharat / state

سرینگر کی 24فیصد آبادی ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا

زیابیطس کے معالجوں کے مطابق یہ مرض روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق لوگوں کا رہن سہن اور کام کرنے کا طریقہ کافی بدل گیا ہے۔ لوگ بے حد آرام طلب ہو گئے ہیں اور کام کاج اور محنت کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔

سرینگر کی 24فیصد آبادی ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا

By

Published : Nov 14, 2019, 11:30 PM IST

مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں کشمیر کی دارالحکومت سرینگر ضلع کی بائیس فیصد آبادی ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا ہے جبکہ بیس برس سے زیادہ عمر کے ہر دس افراد میں سے ایک ذیابیطس کا شکار ہے۔

ادھر کشمیر کے شعبہ افرازیات میں روزآنہ ملاحظہ کرانے والے مریضوں میں سے 50 فیصد مریض جنوبی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔

سرینگر کی 24فیصد آبادی ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا

سرینگر کے صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں کی گئی ایک تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ بائیس فیصد آبادی ذیابیطس یا شوگر بیماری کا شکار ہے۔ حیران کن طور پر وادی میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔

تحقیق سے یہ بھی صاف ہوا ہے کہ ہفتے میں تین مرتبہ سافٹ ڈِرنکس کا استعمال کرنے والے افراد میں سے 24 فیصد افراد کو یہ بیماری لاحق ہوتی ہے جبکہ سافٹ مشروبات کا استعمال نہ کرنے والے محض 14 فیصد افراد کو ہی اس مرض میں مبتلا پایا گیا ہے۔

اسکے علاوہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں سے 31 فیصد افراد کو یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔

صورہ کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن (سکمز) کے اسکالر ڈاکٹر شیخ سلیم کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بھی بتایا گیا ہے کہ سرینگر ضلع میں 22 فیصد باشندے ذیابیطس کے ابتدائی مرحلے میں ہیں اور انہیں ادویات کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔

ادھر گورنمنٹ میڈیکل کالج کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سرینگر میں بیس برس سے زائد عمر والے ہر دس میں سے ایک شخص ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا ہے۔

شیر کشمیر انسٹی ٹیٹ آف میڈیکل سائینسز صورہ، سرینگر کےشعبہ افرازیات یعنی انڈو کراینولوجی کے او پی ڈی میں روزانہ 200 مریضوں کا ملاحظہ کیا جاتا ہے جن میں سے 50 فیصد مریضوں کو ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا پایا جاتا ہے۔

متعلقہ شعبہ کے پاس اعداد و شمار کے مطابق صورہ کے متعلقہ شعبہ میں روزانہ آنے والے 100 میں سے پچاس کا تعلق ضلع کولگام، پلوامہ، شوپیاں اور اننت ناگ اضلاع سے ہوتا ہے۔جبکہ بقیہ مریضوں کا تعلق وسطی اور شمالی کشمیر سے ہوتا ہے۔2017 میں پانچ سے پندرہ سال تک کے 9 ہزار بچوں پر کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 34 فیصد لڑکے اور 38 فیصد لڑکیاں موٹاپے کا شکار ہیں جنہیں مستقبل میں ذیابیطس کا شکار ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

زیابیطس کے معالجوں کے مطابق یہ مرض روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق لوگوں کا رہن سہن اور کام کرنے کا طریقہ کافی بدل گیا ہے۔ لوگ بے حد آرام طلب ہو گئے ہیں اور کام کاج اور محنت کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔

معالجوں اور ماہرین کے مطابق سرینگر اور باقی اضلاع میں لوگ ذہنی مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں جو ذیابیطس بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ جس کے بعد جسمانی ورزش کا کم کرنا، پیدل نہ چلنا اور مشقت نہ کرنا اس مرض کی سب سے بڑی وجوہات ہیں۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں بڑھتے موٹاپے کو روکنے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ غلط غذائیں اور باہر کا کھانا اس مرض کو بڑھاتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details