جامع مسجد میں دو سو مزدور ایک ہی ہال میں رہ رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ باہر نہیں نکل پا رہے ہیں اور انہیں کھانے کے لیے راشن تک نہیں ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر اور وزیر تعلیم نے موقع پر افسران کو بھیجا اور انہیں تمام سہولیات کی یقین دہانی کرائی۔
شملہ: کرفیو کے نفاذ سے 200 کشمیری مزدور جامع مسجد میں پھنسے انتظامیہ نے ان لوگوں کی فہرست تیار کی ہے اور اب ان لوگوں کو راشن دیا جائے گا۔ پیر کو ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بھی آئے گی جو کورونا کے بارے میں انہیں آگاہ کرے گی۔ فی الوقت ان مزدوروں کو ہال سے مسجد کے اندر منتقل کیا گیا ہے تاکہ کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ ان کے درمیان بنا رہے۔
انتظامیہ کے عہدیداروں کی آمد پر کشمیری مزدوروں نے کہا کہ 'ابھی تک کوئی ان کی خبر لینے نہیں پہنچا تھا لیکن اطلاع ملنے کے بعد افسر یہاں پہنچے ہے اور راشن دینے کی بات کہی ہے'۔
وہیں بی جے پی کے اقلیتی سیل کے رہنما بلال شاہ نے کہا کہ 'کشمیری مزدوروں کے پاس راشن نہیں تھا اس تعلق سے انہوں نے مقامی رکن اسمبلی اور وزیر تعلیم سریش بھاردواج سے بات کی۔ انہوں نے مزدوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے دوری بنا کر رہیں اور خود کو محفوظ رکھنے کے لیے احتیاط کریں۔