میوات میں ہونے والے اس ورک شاپ میں خواتین پر ہو رہے ہر چھوٹے سے بڑے تشدد کے حوالے سے تفصیل سے باتیں ہوئیں۔
اس میں جہیز ، میاں بیوی کے آپسی تعلقات، ساس بہو کے مسائل، عصمت دری کے بڑھتے واقعات پر باتیں کی گئیں۔
خواتین سے متعلق مختلف مسائل پر تفصیل سے گفتگو ہوئی۔
ورکشاپ میں کہا گیا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ہم ان تشدد کو کس طرح سے ختم کر سکتے ہیں یا ان میں کس طرح سے کمی لا سکتے ہیں۔
خواتین پر ہو رہے تشدد کے خلاف ورکشاپ کا انعقاد پروگرام کنوینر نیتکا ککڑ نے کہا کہ خواتین پر ہورہے تشدد کے خلاف ایک جٹ ہو کر آواز بلند کرنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:منفی کرداروں کے بے تاج بادشاہ
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ ہم خواتین کی پریشانیاں سن کر انہیں حل کر سکتے ہیں اور انہیں جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی میڈیا کے ذریعہ سے ہر قانون کے بارے میں بھی باخبر کر سکتے ہیں۔
اس ورک شاپ میں ریڈیو میوات کے کارکنان سے لےکر میوات کی سرکردہ شخصیات اور صحافیوں نے بھی شرکت کی۔
اسمارٹ این جی او کے کارکنان صحافیوں سے خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے جس طرح بھی اس مہم میں تعاون کریں۔
انہوں نےبتایا کہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ون اسٹاپ سینٹر موجود ہے جہاں پریشان حال اور تشدد سے دوچار خواتین اپنی شکایات درج کرا سکتی ہیں۔