بڑے بھائی اسامہ نے بتایا کہ ان کی شادی 2010 میں ہوئی تھی اور تبھی سے ان کے والد عاصم نے انہیں گھر سے نکال دیا تھا جبکہ چھوٹے بھائی عزیر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔
میوات: دو بھائیوں نے والد پر حبس بیجا میں رکھتے ہوئے مارپیٹ کرنے کا لگایا الزام عزیر نے بتایا کہ ان کی شادی 2015 میں ہوئی تھی جس کے بعد انہیں اور ان کی اہلیہ کو ان کے والد نے گھر سے نکال دیا تھا۔ دونوں بھائیوں نے تایا ہاشم پر والد کو بہکانے کا الزام عائد کیا۔
عزیز کے برادر نسبتی عابد نے بتایا کہ شادی کے وقت جہیز میں 12 بیگھا زمین اور 14 لاکھ نقد دیئے گئے، اب یہ زمین بہن کی ساس کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔
دونوں بھائیوں نے مزید کہا کہ معاملہ کو سلجھانے کی غرض سے شرعی مجلس سے بھی خواہش کی گئی لیکن ان کے والد عاصم کسی سے بات کرنے کےلیے راضی نہیں ہو رہے ہیں۔ اس معاملہ پر دونوں بھائیوں کے والد عاصم سے ربط قائم کیا گیا، انہوں نے اس سلسلہ میں بات کرنے سے انکار کردیا۔