ریاست ہریانہ کے یمنانگر میں ایک مسلم شخص جس نے ہندو لڑکی سے شادی سے قبل ہندو مذہب اختیار کرلیا ہے اور وہ دونوں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد پولیس کی حفاظت میں ہیں۔
بتا دیں کہ ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے 'لو جہاد' کے خلاف قانون تیار کرنے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یمنانگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کملدیپ گوئل نے گذشتہ روز کہا کہ 21 سالہ شخص جس نے اپنا نام بھی تبدیل کیا ہے، اس نے 9 نومبر کو ہندو رسم کے مطابق 19 سالہ لڑکی سے شادی کی۔
جوڑے نے یہ کہتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا کہ اہل خانہ سے ان کی جان اور ذاتی آزادی کو خطرہ ہے، جبکہ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی شادی کی مخالفت آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت فراہم کردہ ان کے حقوق کا غلط استعمال ہے۔