ادھر ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میوات کے درجن بھر گاؤں کے لوگ تمام تر کوششیں کر چکے ہیں۔ مگر انھیں ان کی فصلوں کے لیے پانی مہیا نہیں ہوسکا ہے۔
میوات : پانی نہ ہونے سے کسان بے حال
شعبہ زراعت سے جڑے افراد ہی اس ملک کے لئے روزی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔ انواع و اقسام کی سبزیاں ، اناج اور غلہ جات سب کسانوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔ مگرموسم گرما کے سبب کسان بے حال ہیں۔ کپاس، جوار، باجرہ اور گنے کی فصل کے لیے پانی ندارد ہے۔ نہریں، تالاب سب خشک ہیں۔ کسان کیلئے سینچائی کے راستے مسدود ہوتے جا رہے ہیں۔ اور درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں کسان پریشان کیوں نہ ہو؟
میوات کے مالب گاؤں کے رہنے والے انور نے بتایا کہ آکیڑہ ڈرین ہی یہاں کہ بہت سے گاؤں کیلئے امید کی کرن ہوتی ہے لیکن گزشتہ ایک ماہ سے اس ڈرین میں پانی نہیں ہے جس سے کسانوں کو شدید فکر لاحق ہے۔
موجودہ رکن اسمبلی اور سابق رکن اسمبلی سے لیکر متعلقہ افسران سے بھی بار ہا اپیل کی گئی۔ کسانوں نے مجبور ہو کر پیسے بھی دئے مگر اس کے باوجو د بھی پانی نہر میں نہیں چھوڑا گیا۔
اس سلسلے میں محکمہ سینچائی کے ضلع افسر ونیت نروال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اعلی افسران سے بات کرکے آج پانی چھوڑا جائے گا۔ اب دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ صرف وعدہ ہے یا پھر کسانوں کو پانی حقیقت میں مل سکے گا۔