ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میوات میں کسانوں کو ٹریکٹر ریلی میں شامل ہونے سے روک دیا گیا۔ اس کے باوجود بھی الگ الگ تحصیل سے کسان کنڈلی مانسیر پلول ایکسپریس وے پر ٹریکٹر لیکرپہنچے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق نوح کے کئی کسان رہنماؤں کو ہاؤس اریسٹ کر لیا گیا۔معروف کسان رہنما رمضان چودھری کو بھی ان کے گھر سے صبح حراست میں لے لیا گیا تھا۔
میڈیا کو دئے گئے بیان کے مطابق رمضان چودھری کو پولس نے پورے دن حراست میں رکھا اور انہیں الگ الگ تھانے لیکر گئی۔شام کو انہیں ڈیوٹی مجسٹریٹ نائب تحصیل دار کے دفتر میں ضمانت کیلئے پیش کیا گیا۔اس دوران کسانوں کی حمایت میں پہنچے وکلاء نے ضمانت کی رقم بھرنے سے انکار کر دیا بعد ازاں انہیں ایس ڈی ایم کورٹ لے جایا گیا۔ابھی بھی رمضان چودھری پولس کی حراست میں ہے انہیں دفعہ 151،107 کے تحت حراست میں لیا گیاہے۔کسانوں کی حمایت میں موقع پر پی سی سی رکن مہتاب احمد بھی تحصیل دار کے دفتر پہنچے۔
اس موقع پر میوات وکاس سبھا کے صدر سلام الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولس انتظامیہ ہمارے علاقہ کے ساتھ خصوصی طور سے جانبدارانہ رویہ اختیار کر رہی ہے۔وہیں اس بارے میں نوح کے بار ایسوسیشن کے سیکریٹری مقصود خان نے کہا کہ پولس کا رویہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔بار ایسوسی ایشن نوح اس رویہ کی سخت مذمت کرتی ہے۔
ٹریکٹر ریلی سے پہلے کسان رہنما کو حراست میں لیا گیا وہیں اس معاملے میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے پولیس کو ہدف تنقید کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ٹریکٹر ریلی سے قبل ایک گروپ کی قیادت کر رہے ایڈوکیٹ رمضان چودھری کو ہریانہ پولیس انہیں گھر سے اٹھا کر کسی انجان ٹھکانے پر لے گئی ہے باقی ہریانہ کا قانون میوات پر نافذ نہیں ہوتا۔ جب پورے ہریانہ میں پرامن طریقے سے مارچ ہورہا ہے تب میوات میں پولیس کے جابروانہ رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ کسان تحریک ہریانہ کے وزیراعلی کو انتباہ دیتا ہے کہ رمضان بھائی سے کوئی بھی بدتمیزی ہوئی تو پورے ملک کا کسان اٹھ کھڑا ہوگا۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف گزشتہ روز کسانوں نے ٹریکٹر ریلی نکالی تھی۔ زرعی قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی ایم ایس پی کو قانونی درجہ دینے کے مطالبہ پر کسان تنظیموں کی تحریک قومی دارالحکومت میں 44 روز سے جاری ہے۔