کھٹر نے فارن کوریسپانڈینس کلب آف ساؤتھ ایشیا (ایف سی سی) کے ساتھ ایک ورچوئل کانفرنس میں یہ بات کہی۔ اس موقع پر ان کے پرنسپل سکریٹری راجیش کھلر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا کے دور میں ریاست کی معیشت کا جائزہ لینے کے لئے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے، جس کے تحت متعدد ممتاز افراد کی سربراہی میں متعدد ورکنگ گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
میوات کو 100 کیوسک پانی کی فراہمی کی جائے گی: کھٹر
انہوں نے کہا کہ مختلف کمپنیوں نے چین سے اپنے اڈے تبدیل کرنا شروع کردیے ہیں اور وہ ہریانہ کو سرمایہ کاری کے لئے ایک مثالی منزل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے نہ صرف ریاست میں صنعت کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا ہے، بلکہ ریاست میں نئے پلانٹس کے قیام کے لئے ایک چھت کے نیچے ضروری کلیئرنس کی دستیابی سمیت متعدد سہولیات بھی مہیا کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے زمین اور مزدوری کی اصلاحات پر کام کیا ہے۔ اس کے تحت فیکٹری ایکٹ اور ریاست میں نئے یونٹس کے قیام کے لئے صنعتی تنازعات ایکٹ کی دفعات کے تحت پہلے 1000 دن کے لئے ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ریاست ہریانہ کی تاریخ میں پہلی بار ریاستی حکومت نے سرمایہ کاری کے خواہشمند صنعتکاروں کو لیز ہولڈ پر زمین دینے کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔