نئی دہلی: ہریانہ کے ضلع نوح میں مسلمانوں کی املاک پر جاری بلڈوزر کی کاروائی پر پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ از خود نوٹس کا خیرمقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کہا ہے کہ اس معاملے پر جمعیۃ نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے کر بلڈوزر کاروائی روک لگا دی ہے لیکن غیر قانونی طور پر انہدام کئے گئے تقریباً ساڑھے چھ سو کچے پکے مکانات کے مکینوں کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کاروائی کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔
حالانکہ جسٹس گرمیت سنگھ سندھاوالیا، جسٹس ہرپریت کور جیون نے بلڈوزر انہدامی کاروائی پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ہریانہ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ بلڈوز ر کارروائی متاثرین کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کارروائی کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجو ع کیا ہے اور عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ بلڈوز کی غیر قانونی انہدامی کارروائی سے باز آجائیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عدالت سے مزید درخواست کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر کاروائی پر اسٹے کے علاوہ ریاستوں کو ہدایت نہیں دیئے جانے کی وجہ سے دیگر ریاستیں بلڈوزر کاروائی کررہی ہیں، بلڈوزر کاروائی غیر قانونی ہے، بلڈوزر چاہے کسی بھی مذہب کے لوگوں کی املاک پر چلے۔ مبینہ ملزمین کے گھروں پر یا صرف اس وجہ سے کہ فلاں عمارت سے مبینہ پتھراؤ بازی کی گئی تھی بلڈوزر سے اسے منہدم کردیا جائے۔ یہ جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے جیسا ہے جو قانوناً غلط ہے۔ عرضی میں مزید تحریر ہے کہ کسی بھی مکان کو خواہ اس کی تعمیر غیر قانونی ہی کیوں نا ہو بغیر نوٹس دیئے منہدم نہیں کیا جاسکتا، انہدامی کاروائی کرنے سے قبل قانونی کاروائی مکمل کرنا ضروری ہے۔