دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے نوح میں فرقہ پرست عناصر کی طرف سے اشتعال انگیز ریلی نکالنے اور اس کے نتیجے میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور ریاست کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو خط لکھ کر خاطی پولیس افسران اور فساد کے لیے اکسانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک دن قبل میوات میں جنید و ناصر کو زندہ جلانے کا ملزم مونو مانیسر لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہا تھا، اس کے باوجود انتظامیہ نے کوئی اقدامی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی باہر سے اسلحہ لے کر بھیڑ کی شکل میں مقامی مذہبی یاترا میں شامل ہونے والے افراد کو روکا گیا۔
مولانا نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ فساد نوح سے آگے تجاوز کرتے ہوئے سوہنا اور گروگرام شہر تک پھیل گیا ہے، جس کے نتیجے میں انجمن اسلام مسجد نذر آتش کردی گئی اور اس کے امام حافظ محمد سعد متوطن سیتامڑھی کو دیر رات بڑی بے رحمی سے قتل کردیا گیا، اسی طرح سوہنا کی بڑی مسجد بھی جلا دی گئی۔ جو حالات میوات میں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہ صرف ایک ہنگامی صورت حال کی پیداوار نہیں ہے بلکہ گروگرام، مانیسر اور پٹودی وغیرہ کے علاقے میں لگاتار نفرت پر مبنی پروگرام کیے گئے، مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو کھلے عام اکسایا جاتا رہا، متعدد بار ماب لنچنگ کے واقعات ہوئے، پوری دنیا میں بدنامی کے باوجود مونو مانیسر کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو سرکاری پناہ اور ہندو انتہاء پسند تنظیموں کی حمایت ملتی رہی، ایسی صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے ان واقعہ کی تفصیل لکھ کر وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو کئی بار متوجہ کیا، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں: ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد میں اب تک پانچ افراد ہلاک، ستّر گرفتار