چنڈی گڑھ:ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ ریاستی حکومت پولیس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی تعداد کو 15 فیصد تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ وج نے جمعہ کو کہا کہ اسی زمرہ میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 'درگا شکتی ریپڈ ایکشن فورس' کی 24 کمپنیاں اسکول کالج جانے والی لڑکیوں اور دیگر خواتین کے تحفظ کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لیے ریاست میں 33 نئے خواتین پولیس اسٹیشن اور 239 خواتین کے ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت خواتین کی حفاظت اور بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ 'بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ' پروگرام کے نتیجے میں ریاست میں جنس کا تناسب نمایاں طور پر بہتر ہو رہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ زیرو ایف آئی آر کا تصور شروع کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو ایف آئی آر کے اندراج میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اب ایف آئی آر کسی بھی تھانے میں درج کروائی جا سکتی ہے، چاہے یہ واقعہ کسی بھی جگہ پیش آیا ہو۔ پولیس کمپلیکس، مدھوبن میں فورانسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) نے ٹریکیا بار کوڈنگ سسٹم شروع کیا ہے جو مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ ہے۔ ہریانہ ملک کی پہلی ریاست ہے جس نے پولیس اسٹیشن کی سطح سے لے کر فورانسک لیب تک اس قسم کے نظام کا استعمال کیا ہے۔