نوح: ہریانہ کے نوح ضلع میں بِرج منڈل یاترا پر پتھراؤ کے بعد پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ تشدد میں اب تک دو پولیس اہلکاروں اور تین عام آدمیوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تشدد بھڑکانے کے الزام میں اب تک 70 افراد کو حراست میں بھی لیا جاچکا ہے۔ اس وقت ضلع نوح میں شانتی تو ہے لیکن حالات کشیدہ ہیں۔ گزشتہ روز شروع ہونے والے تشدد کے متعلق وزیر اعلیٰ منوہر لال نے ریاست کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آج یعنی منگل کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔
اس میٹنگ میں وزیر داخلہ انل وج بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ منوہر لال نے کہا کہ حکومت مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دے گی۔ کھٹر نے کہا کہ انھیں اس تشدد کے پیچھے ایک بڑی سازش دکھائی دیتی ہے۔ اس تشدد میں کل پانچ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں دو ہوم گارڈز بھی شامل ہیں، علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ضلع نوح اور آس پاس کے علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ بعض مقامات پر دفعہ 144 نافذ ہے۔ تقریباً 44 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 70 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ متوفی کے متاثرین کو مزید مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کھٹر نے مقامی لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ میں عام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ضلع میں امن برقرار رکھیں۔
قابل ذکر ہے کہ نوح میں تشدد کی آگ پڑوسی ضلع گروگرام تک بھی پہنچ گئی۔ یہاں بے قابو ہجوم نے ایک مسجد میں آگ لگا دی اور مسجد کے امام کو ہلاک بھی کردیا۔ فی الحال ہریانہ کے 6 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ سکول اور کالج بند ہیں۔ ہریانہ بورڈ کے امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ نوح میں تشدد کے بعد نیم فوجی دستوں کی 20 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ مرکز نے بھی پیرا ملٹری فورس کی 20 کمپنیاں ہریانہ بھیجی ہیں۔ ان میں سی آر پی ایف کے 4، آر اے ایف کی 12، آئی ٹی بی پی کی دو اور بی ایس ایف کی دو کمپنیاں شامل ہیں۔