اردو

urdu

ETV Bharat / state

کانگریس نے کسانوں کے معاوضے کا مطالبہ کیا

ہریانہ کے سابق وزیراعلیٰ و اپوزیشن رہنما بھوپیندر سنگھ ہڈا نے ریاست میں سفید مکھی بیماری سے برباد ہوئی نرما کی فصل کی بلاتاخیر خصوصی گرداوری کرواکر سبھی متاثرہ کسانوں کو کم از کم تیس ہزار روپے فی ایکڑ معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس نے کسانوں کے معاوضے کا مطالبہ کیا
کانگریس نے کسانوں کے معاوضے کا مطالبہ کیا

By

Published : Aug 29, 2020, 10:47 PM IST

انہوں نے آج جاری بیان میں کہا کہ کسان کپاس کی اچھی پیداوار لینے کے لیے اپنی جانب سے ساری خرچ لگا چکے تھے لیکن فصل تیار ہونے سے قبل ہی سفید مکھی بیماری نے فصل تباہ کردی۔

ایسے میں حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ کسان کو مناسب معاوضہ دے۔ مسٹر ہڈا نے کہا کہ کسان ملک کا ان داتا ہے، جس نے کورونا جیسی بیماری کے دور میں بھی ملک کو اناج، سبزی اور دودھ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے میں اس کی فصل کو نقصان پہنچتا ہے تو حکومت کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کے زخموں پر مرہم لگائے۔

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ برس بے وقت کی ژالہ باری سے ریاست کے متعدداضلاع میں ربیع کی فصل خراب ہوگئی تھی، اس کا معاوضہ بھی کسانوں کو اب تک نہیں ملاہے

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ برس بے وقت کی ژالہ باری سے ریاست کے متعدداضلاع میں ربیع کی فصل خراب ہوگئی تھی، اس کا معاوضہ بھی کسانوں کو اب تک نہیں ملاہے۔

معاوضہ تقسیم کرنے کا کام افسران کی لاپرواہی کے سبب کافی وقت سے رکا ہواہے۔ حکومت کو اس کے لیے ذمہ دار افسران پر سخت کارروائی کرنی چاہیے اور کسانوں کو جلد راحت پہنچانی چاہیے۔

کبھی بیماری، کبھی ٹڈی دل تو کبھی بے موسم برسات وژالہ باری مسلسل کسانوں کی فصلوں کو برباد کررہے ہیں لیکن انہیں معاوضہ کے نام پر صرف طویل انتظار ہی ملتا ہے۔

ہریانہ کے سابق وزیراعلیٰ و اپوزیشن رہنما بھوپیندر سنگھ ہڈا نے ریاست میں سفید مکھی بیماری سے برباد ہوئی نرما کی فصل کی بلاتاخیر خصوصی گرداوری کرواکر سبھی متاثرہ کسانوں کو کم از کم تیس ہزار روپے فی ایکڑ معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے

انہوں نے کہا کہ کسان کنگال ہورہے ہیں اور حکومت پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں کو مالامال کرنے میں مصروف ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بڑھتی کھیتی کے اخراجات اور مہنگائی کے باوجود پی ایم فصل بیمہ کی پریمیم رقم میں بھی اضافہ کردیا گیا۔

سرکاری پالیسیز اور رویے کی چہارطرفہ مار کسان پر پڑرہی ہے۔ رہی سہی مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تین زرعی آرڈیننس نے پوری کردی۔

اگر یہ آرڈیننسز کم از کم امدادی قیمت کے بغیر نافذ ہوتے ہیں تو کسان اپنی ہی زمین پر ایک نوکر بن کر رہ جائے گا اور بڑی بڑی کمپنیز اسے اپنا محتاج بنا لیں گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details