اردو

urdu

Agarbatti Industry in Gujarat اگربتی کے ذریعہ خواتین کا مستقبل ہو رہا ہے روشن

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 7, 2023, 5:36 PM IST

Updated : Nov 7, 2023, 8:02 PM IST

احمدآباد کے باپونگر علاقے میں اگربتی بنانے کا ایک بڑا کاروبار چلتا ہے۔ اگربتی بنوانے والے مالک مسلمان ہیں اور اسے کارخانے کے اندر غیر مسلم خواتین بناتی ہیں۔ ۔ہر دن لاکھوں کو اگربتی بنتی ہیں اور اس اگربتی کے ذریعہ بہت ساری خواتین روزگار سے منسلک ہیں۔

اگربتی کے ذریعہ خواتین کا مستقبل ہو رہا ہے روشن
اگربتی کے ذریعہ خواتین کا مستقبل ہو رہا ہے روشن

احمد اباد میں اگربتی بناکر خواتین بنی خود کفیل

احمد آباد:احمد آباد کے باپو نگر میں اگربتیکے ذریعہ روزگاری حاصل کرنے کے لیے مہیلا گروہ ادھیوگ کے لیے ایک کارخانہ موجود ہے، جس میں اگربتی بنا کر خواتین گھریلو روزگار حاصل کر رہی ہیں۔ ہندو اور مسلم دونوں برادری کی خواتین اگربتی بنا کر خود کفیل بن رہی ہیں۔ یہ کارخانہ امینہ پرفیومنری کا کارخانہ ہے۔ اس کارخانے میں مختلف علاقوں سے غیر مسلم خواتین اگربتی بنانے کے لیے آتی ہیں۔ اس تعلق سے اگربتیبنانے والی غیر مسلم خاتون نے کہا کہ ہم دس سال سے یہاں پر اگربتی بناتے ہیں اور دن بھر میں 500 سے 600 روپے کماتے ہیں اور مہینے بھر میں ہم 12 سے 13 ہزار روپے کما لیتے ہیں۔ یہ کام کرنا ہمیں اچھا لگتا ہے اور بہت ہی اسانی سے مشینوں کے ذریعہ ہم اگربتی بناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Agarbatti Industry in Gaya اگربتی بنانے کے روایتی طور طریقوں کو مشینوں نے متاثر کیا


ایک اور غیر مسلم خاتون نے کہا کہ ہم گھر بیٹھے کیا کرتے۔ اس کے لیے ہم نے کام کرنے کی شروعات کی۔ ہمیں پتہ چلا کہ یہاں پر اگربتی بنانے کا کارخانہ ہے تو ہم نے یہاں پر کام شروع کیا۔ ہم مہینے بھر میں 10 سے 15 ہزار روپے کما لیتے ہیں۔ صبح نو بجے سے شام کو چھ بجے تک ہم اگربتی بناتے ہیں۔ میں چار سال سے یہاں پر کام کر رہی ہوں۔

وہیں اس کارخانے کے مالک یسین خان نے کہا کہ 35 سال سے ہمارا کارخانہ احمد آباد کے پاپو نگر علاقے میں اگربتی بنانے کے لیے چلایا جا رہا ہے۔ پہلے میرے والد نے اس کار خانہ کی شروعات کی تھی اور اب میں اسے چلا رہا ہوں۔احمد آباد کے مختلف علاقوں سے آنے والی غیر مسلم بہنیں باسانی اگر بتی بناتی ہیں۔ ہمارے یہاں سے اگربتی بن کر ملک کی مختلف ریاستوں میں جاتی ہے۔ پھر اس کے بعد وہ الگ الگ کمپنیوں میں جا کر اس میں پرفیوم اور خوشبو ڈال کر اسے فروخت کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعہ لاکھوں روپے مہینے میں ہم کماتے ہیں۔ اسی سے ہم پھر سے مٹیریل خریدتے ہیں اور اگربتی بنواتے ہیں۔ ہماری اس پہل کی وجہ سے کئی خواتین کو روزگاری ملا ہے اور ان کے مسائل بھی حل ہوئے ہیں۔ خواتین خود کفیل بنی ہیں۔اسی علاقے میں رہنے والے خان حافظ جی نے کہا کہ یہ ایک بڑا ہے۔ اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں، کیونکہ بہت کم لوگ ہیں جو خاتین کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

Last Updated : Nov 7, 2023, 8:02 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details